لاطینی امریکہ پر مغربی دباؤ کا مقصد توانائی کے ذخائر پر قبضہ جمانا ہے: آیت اللہ خامنہ ای
73
M.U.H
11/12/2025
تہران: ایران کے سپریم لیڈرآیت اللہ خامنہ ای نے توسیع پسندی اور قدرتی ذخائر پر قبضے کو ایران اور دنیا کی دیگر قوموں کے خلاف عالمی تسلط پسند طاقتوں کے دباؤ کی اصل وجہ قرار دیا ہے۔
آج رہبر انقلاب اسلامی کی جانب سے تہران حسینہ امام خمینی (رح) میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کے یوم ولادت کے موقع پر ایک پروقار تقریب منعقد ہوئی جس میں ہزاروں عاشقان اہل بیت (ع) نے شرکت کی۔
تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہنے والی اس تقریب میں آیت اللہ خامنہ ای نے حضرت صدیقہ طاہرہ (س) کی ولادت باسعادت کی مبارکباد پیش کی اور فرمایا: ایرانی عوام نے اپنی مزاحمت سے اس قوم کے "مذہبی، تاریخی اور ثقافتی تشخص" کو تبدیل کرنے کی کوششوں کو ناکام بنا دیا ہے۔
آج جب کہ "دماغوں، دلوں اور عقیدوں پر دشمن کے پروپیکنڈا حملوں کی روک تھام کے لیے مناسب منصوبہ بندی اور تیاری کو ضرورقرار دیتے ہوئے فرمایا کہ تمام تر مشکلات اور نقائص کے باوجود اسلامی ایران مسلسل ترقی کی منزلیں طے کر رہا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مغربی ذرائع ابلاغ اور سیاسی- فوجی حکام کی اور ماحول سازی کی کوشش کو دشمن کی پروپیگنڈہ مہم اور دباؤ کا ایک حربہ قرار دیا اور فرمایا: تسلط پسند حکومتوں کی جانب سے دیگر قوموں کے خلاف، جن میں ایران سر فہرست ہے، طرح طرح کے دباؤ ڈالنے کا مقصد، بعض اوقات زمینی توسیع پسندی ہوتا ہے جیسا کہ آمریکہ لاطنی میں کر رہا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ بعض اوقات مقصد زیر زمین وسائل کو کنٹرول کرنا ہوتا ہے یا طرز زندگی کو بدلنا اور سب سے اہم قوموں کے "تشخص کو مٹانا " تسلط پسند طاقتوں کے دباؤ کا اصل ہدف ہوتا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے ایرانی قوم کے "مذہبی، تاریخی اور ثقافتی" تشخص کو تبدیل کرنے کے لیے عالمی غنڈوں کی ایک صدی سے زیادہ کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: اسلامی انقلاب نے ان تمام سازشوں پر پانی پھیر دیا اور پچھلے چند عشروں کے دوران ایرانی قوم نے اپنے بے مثال عزم اور استقامت کے ذریعے اس دباؤ کا مقابلہ کیا اور ان کےعزائم کو ناکام بنادیا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس بات کو ایک حقیقت قرار دیا کہ خطے اور دنیا کے بعض دوسرے ملکوں میں مزاحمت کا تصور اور مزاحمتی کلچر ایران سے پھیلا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ دشمنوں نے جو کچھ ایران اور ملت ایران کے ساتھ کیا اگر وہ کسی دوسرے ملک کے ساتھ کیا ہوتا تو وہ قوم اور مملکت کن فیکون ہوجاتی۔