ایران نے 12 روزہ جنگ میں امریکہ اور صیہونی حکومت کو شکست دی: آیت اللہ خامنہ ای
6
M.U.H
28/11/2025
تہران: علاقائی مسائل اور 12 روزہ جنگ کے بارے میں آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ 12 روزہ جنگ میں ایرانی قوم نے بلاشبہ امریکہ اور صیہونی حکومت دونوں کو شکست دی۔ وہ آئے اور شرپسندی لیکن لیکن مار کھا کر خالی ہاتھ لوٹے اور اپنا کوئی مقصد حاصل نہ کر سکے جو حقیقی معنوں میں ان کی شکست تھی۔
رہبر انقلاب اسلامی نے آئندہ نسلوں کے لیے ایک عظیم سرمائے، عمومی تحریک اور قومی طاقت میں اضافہ کے اہم عنصر کے طور پر عوامی رضا کار فورس بسیج کی تقویت اور دوام کو ضروری قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ اور صیہونی حکومت ایران پر حملے سے اپنا ایک بھی ہدف حاصل نہ کرسکے جو بلاشبہ ان کی ناکامی اور شکست کی علامت ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ایرانی قوم اور سیاسی دھڑوں سے قومی اتحاد کو برقرار رکھنے اور اسے مضبوط کرنے کی سفارش کی اور ظالموں کی حرص اور مداخلت کے مقابلے میں قوموں کی مزاحمت کی ضرورت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ مزاحمت کا وہ عظیم عنصر جو ایران سے شروع ہوا اور پروان چڑھا، آج مغربی ممالک اور حتی امریکہ سمیت دنیا کے مختلف حصوں میں فلسطین اور غزہ کی حمایت کے نعروں شکل میں دیکھا جا سکتا ہے۔
انہوں نے عوامی رضا کار فورس بسیج کی قوت و حیات کو دنیا کے ظالموں کے خلاف دیگر قوموں کی مزاحمت کا محرک قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ دنیا کے مظلوم مزاحمت کے فروغ کے نتیجے میں اپنے اندر قوت اور طاقت محسوس کرتے ہیں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے خطاب کے ایک اور حصے میں علاقائی مسائل اور 12 روزہ جنگ کے حوالے سے فرمایا کہ اس جنگ میں ایرانی قوم نے بلاشبہ امریکہ اور صیہونی حکومت دونوں کو شکست دی۔ وہ آئے اور شرپسندی کی، لیکن وہ مار کھا کر خالی ہاتھ لوٹے اور اپنا کوئی مقصد حاصل نہ کر سکے، جو ان کے لیے حقیقی معنوں میں شکست ہے۔
آپ نے صیہونی حکومت کی جانب سے ایران کے ساتھ جنگ کی 20 سالہ منصوبہ بندی سے متعلق بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ انہوں نے ایک ایسی جنگ کا منصوبہ بنایا تھا جس میں وہ قوم کو مشتعل اور لوگوں کو حکومت کے مد مقابل آنے پر مجبور کرسکیں لیکن حالات نے الٹا رخ اختیار کیا اور وہ اس طرح ناکام ہوئے کہ حکومت مخالفیں نے بھی حکومت کا ساتھ دیا اور ملک میں ایک عمومی اتحاد ابھرا۔
رہبر معظم انقلاب نے فرمایا: "یقیناً ہمیں بھی نقصانات اٹھانا پڑے اور جنگ کی نوعیت ایسی ہوتی ہے۔ ہم نے قیمتیں جانیں بھی گنوائیں، لیکن اسلامی جمہوریہ نے ثابت کیا کہ یہ قوت ارادی اور طاقت کا مرکز ہے اور ہرقسم کے شور و غل سے خوفزدہ ہوئے بغیر مضبوطی سے کھڑے ہو کر فیصلے کر سکتی ہے، جبکہ جارح دشمن کو پہنچنے والے مادی نقصانات ہمارے مادی نقصانات سے کہیں زیادہ تھے۔
انہوں نے 12 روزہ جنگ میں امریکہ کو پہنچنے والے عظیم نقصانات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا امریکہ کو اس جنگ میں بہت نقصان اٹھانا پڑا کیونکہ جدید ترین جارحانہ اور دفاعی ہتھیاروں کے استعمال کے باوجود وہ قوم کو دھوکہ دینے اور اپنے ساتھ ملانے میں ناکام رہا۔ قومی اتحاد میں مزید اضافہ اور اس اتحاد امریکہ کو ناکام بنادیا۔
آیت اللہ خامنہ ای نے سانحہ غزہ میں جو علاقے کی تاریخ کے اہم ترین سانحات میں سے ایک ہے، صیہونی حکومت کی رسوائی اور شدید بدنامی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ نے اس معاملے میں غاصب حکومت کا ساتھ دیا اور سخت ذلت و رسوائی کا شکار ہوا کیونکہ دنیا کے لوگ جانتے ہیں کہ صیہونی حکومت امریکہ کے بغیر اتنے بڑے سانحے کو جنم دینے کی طاقت نہیں رکھتی۔
انہوں نے صیہونی حکومت کے سربراہ کو دنیا کا سب سے زیادہ قابل نفرت شخص اور صیہونی ٹولے کو دنیا میں سے زیادہ قابل نفرت گروہ قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ چونکہ امریکہ ان کے ساتھ ہے اس لئے صیہونیوں سے نفرت امریکہ تک پھیل گئی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے دنیا کے مختلف حصوں میں امریکہ کی مداخلت کو اس کی بڑھتی ہوئی تنہائی کا ایک اور سبب قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ کسی بھی علاقے میں امریکہ کی مداخلت، جنگ یا نسل کشی، تباہی و بربادی کا سبب بنتی ہے۔
انہوں نے یوکرین کی پرخرچ اور بے نتیجہ جنگ کو امریکی مداخلت کی مثال قرار دیا اور فرمایا کہ موجودہ امریکی صدر جس نے کہا تھا کہ وہ اس جنگ کو تین دن میں ختم کرائيں گے، اب تقریباً ایک سال کے بعد 28 نکاتی منصوبے کو اس ملک پر مسلط کر رہے ہیں جسے امریکہ نے اس جنگ میں جھونکا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے لبنان پر صیہونی حکومت کے حملوں، شام پر اس کی جارحیت اور مغربی کنارے میں اس کے جرائم اور غزہ کی مخدوش صورت حال کو امریکی حکمرانوں کی طرف سے پلید صیہونی حکومت کیی جنگ اور جرائم کی حمایت کی ایک اور مثال قرار دیتے ہوئے فرمایا: البتہ وہ ایسی افواہیں پھیلا رہے ہیں کہ ایرانی حکومت نے ایک ملک کے ذریعے امریکہ کو پیغام بھیجا ہے، لیکن یہ سراسر جھوٹ ہے اور ایسی کوئی بات یقینی طور پر ہے ہیں نہیں۔
انہوں نے جرائم پیشہ صیہونی ٹولے کی حمایت کی غرض سے امریکہ کی اپنے دوستوں کے ساتھ خیانت اور تیل اور زیر زمین وسائل پر قبضے کی خاطر دنیا میں جنگ بھڑکانے کی کوششوں کا ذکر کرتے ہوئے جسکا دائرہ اب لاطینی امریکہ تک پہنچ گيا ہے فرمایا ایران یقینی طور پر ایسی حکومت کے ساتھ تعلقات اور تعاون کا ہرگز خواہاں نہیں۔