حوزہ علمیہ کا بنیادی فریضہ قرآن و اہل بیتؑ کی عمیق تعلیمات میں تحقیق و تدبر کرنا ہے: آیت اللہ جوادی آملی
2
M.U.H
18/05/2025
مرجع عالیقدر، مفسر برجستہ قرآن کریم حضرت آیت اللہ العظمیٰ عبداللہ جوادی آملی نے آج صبح قم میں منعقد ہونے والے بین الاقوامی سیمینار "صد سالہ تاسیس جدید حوزہ علمیہ قم و خراجِ تحسین مرحوم آیت اللہ العظمیٰ شیخ عبدالکریم حائری یزدی" کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ "حوزہ علمیہ کا بنیادی فریضہ قرآن و اہل بیتؑ کی عمیق تعلیمات میں تحقیق و تدبر کرنا ہے۔"
انہوں نے کہا: "امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام نے نہج البلاغہ میں فرمایا کہ قرآن ایک بے مثل کتاب ہے اور اس کے اصلی مفسر اہل بیت علیہم السلام ہیں۔ معرفت اور ولایت کی بلندیوں پر حضرت علیؑ اور ان کی اولاد ہی فائز ہیں۔ جنت کی اعلیٰ ترین درجات بھی انہیں حضرات کے لیے ہیں۔"
حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے مزید کہا: "قرآن کتابِ عقل و علم ہے۔ امام رضا علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ عقل، خدا کی طرف سے انسان پر حجت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کتاب 'الکافی' میں امام کلینیؒ نے اپنی تالیف کا آغاز عقل و جہل کے باب سے کیا، کیونکہ عقل اسلامی ثقافت کی بنیاد ہے۔ اگر عقل ہو تو قرآن و عترت کو بھی سمجھا اور محفوظ کیا جا سکتا ہے۔"
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مرحوم آیت اللہ العظمیٰ حائری یزدی نے چودھویں صدی میں حوزہ علمیہ کی از سر نو بنیاد رکھ کر ایک عظیم کارنامہ انجام دیا۔ "اگر حوزہ نجف اور قم قائم ہوئے ہیں تو وہ عقل و نقل سے لبریز شخصیات کی بدولت ممکن ہوا ہے۔"
حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے فرمایا: "مرحوم آیت اللہ حائری کی خصوصیت یہی تھی کہ انہوں نے قرآن، علوم عقلیہ، فقہ اور اصول کو پہلے سے زیادہ وسعت دی۔ ان کی کاوشوں کی گہرائی کو سمجھنا ضروری ہے۔"
انہوں نے حوزہ علمیہ قم کی تاسیس کے سخت حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا: "اس وقت حالات نہایت دشوار اور خفقان آمیز تھے۔ امام خمینیؒ فرماتے تھے کہ دن کو قم سے باہر جانا پڑتا تھا اور رات کو واپس آنا ہوتا تھا۔"
انہوں نے مزید کہا: "اسلام کا آئین ہمیں 'جامد ذہنیت' کی اجازت نہیں دیتا۔ یعنی صرف محفوظات کو جمع کرنے سے علم حاصل نہیں ہوتا۔ ہمیں 'چشمہ' بننا ہے، جو علم کو جاری کرے، نہ کہ محض ذخیرہ بن جائے۔ امام صادق علیہ السلام نے ہمیں اجتہاد اور علمی نوآوری کی تعلیم دی ہے۔"
حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے کہا: "قرآن ہمیشہ نئی بات کہتا ہے، اس کی باتیں کسی اور جگہ سے نہیں مل سکتیں۔ آج بھی ہمیں چاہیے کہ ہم قرآن سے تازہ افکار اخذ کریں اور اسے دنیا کے سامنے پیش کریں۔"
انہوں نے فرمایا: "اگر عقل اور علوم عقلیہ حوزہ میں موجود ہوں تو ہم عظیم کامیابیوں سے ہمکنار ہوں گے، لیکن اگر عقل نہ ہو تو شبہات کے زیر بار آ جائیں گے۔ مرحوم آیت اللہ حائری کے فرزندان فقیہ اور فیلسوف تھے، یہ ان کی کوششوں کا ثمر ہے۔"
حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے زور دیتے ہوئے کہا: "خداوند نے آیت اللہ حائری کو امانت دی اور وہ اس امانت کے امین بنے۔ یہ مقام 'امین الله' بہت بلند مقام ہے۔ صرف وہی شخص دین کا محافظ ہو سکتا ہے جو خدا کا امین ہو۔"
آخر میں انہوں نے کہا: "جب ہم اہل بیت علیہم السلام کے حرم میں داخل ہوں تو ہمیں علم کی بلندیوں کی تمنا رکھنی چاہیے۔ امام رضا علیہ السلام کی بارگاہ میں علم کی طلب کے ساتھ حاضر ہونا چاہیے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم شیخ حائریؒ کی طرح قرآن و عترت کے علوم حاصل کریں اور ان کے فروغ کے لیے کوشاں رہیں۔"
یہ سیمینار حوزہ علمیہ قم کی خدمات، بالخصوص مرحوم آیت اللہ العظمیٰ حائری یزدی کی علمی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرنےکے لیے منعقد کیا گیا۔