امریکی اوقات میں رہ کر بات کریں، ایران ہر ایرے غیرے کی اجازت کا منتظر نہیں: آیت اللہ خامنہ ای
8
M.U.H
20/05/2025
تہران: شہید صدر آيت اللہ سید ابراہیم رئیسی اور ان کے ہمراہ شہید ہونے والے خادمان ملت کی پہلی برسی کے موقع پر حسینیہ امام خمینی (رح) میں ایک پروگرام منعقد ہوا۔ اس موقع پر رہبر انقلاب اسلامی نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے شہید صدر کی شخصیت پر روشنی ڈالی اور ملک کے اہم مسائل سے حاضرین کو آگاہ بھی کیا۔
آپ نے اس موقع پر شہید سید ابراہیم رئیسی کو ایک حقیقی عوامی شخصیت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ وہ نہ صرف کبھی خود کو عوام سے برتر نہیں سمجھتے تھے بلکہ خود عوام کی سطح، عوام کی مانند حتی عوام سے کم قرار دیتے تھے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ شہید رئیسی کا دل خاشع اور ذکر الہی سے مالامال اور ان کی زبان سچی اور واضح تھی اور عمل کے میدان میں ان تھک اور مسلسل سرگرم رہتے تھے۔
آپ نے فرمایا کہ شہید رئیسی کا یہ جذبہ، احساس ذمہ داری اور نورانیت پر مبنی تھا اور ان کے نوجوان ساتھیوں میں بھی دکھائی دیتا تھا۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ عزیز رئیسی کا دل عوام کی محبت سے مالامال تھا اور بعض لوگوں کے برخلاف جو عوام کی خدمت کا بس دعوی کرتے ہیں، شہید رئیسی حقیقتا عوام کی خدمت کے لیے صدارتی انتخابات کے میدان میں اترے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اس خطے کے گوشے گوشے سے تعلق رکھنے والے شہیدان خدمت سب کے سب انقلاب اسلامی کے تربیت یافتہ تھے۔
آپ نے فرمایا کہ جس سال انقلاب کامیاب ہوا اس سال شہید رئیسی کی عمر 18 سال تھی۔ شہید آل ہاشم ایک 16 سالہ نوجوان تھے۔ شہید امیرعبداللہیان 14 سال کے تھے۔ صوبہ آذربائیجان کے گورنر مالک رحمتی تو پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔
آيت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ یہ اسلامی انقلاب کا کمال تھا کہ اس نے ان جیسے لاکھوں نوجوان شہیدوں کو تربیت کرکے ایرانی عوام کو پیش کیا کہ جن میں سے بڑی تعداد میں ممتاز قومی اور بین الاقوامی شخصیات بن کر ابھریں۔