بیروت پر اسرائیلی جارحیت امریکہ کی مرضی سے انجام پائی ہے:شیخ نعیم قاسم
14
M.U.H
30/04/2025
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے سوموار 28 اپریل 2025ء کی شام اپنی تقریر میں کہا ہے کہ صیہونی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو جنگ کے ذریعے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے جبکہ اسے اسرائیل کے اندر بھی ایک جنگ کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی مزاحمت، لبنانی فوج اور عوام طاقتور ہیں اور طاقتور باقی رہیں گے اور ہم ہر گز اس زمانے میں واپس نہیں جائیں گے جب امریکہ اور اسرائیل ہم پر دھونس جمایا کرتے تھے۔ شیخ نعیم قاسم نے لبنانی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: "مناسب انداز میں استقامت کا مظاہرہ کریں اور دشمن کو مراعات مت دیں تاکہ ہم ملک کو ترقی کی جانب گامزن کر سکیں۔" انہوں نے مزید کہا: "ہم نے اپنی سرحدوں پر دشمن کی تمام سرگرمیاں روک دی ہیں جبکہ دوسری طرف ہم سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ مراعات دیں۔ ہم سے مزید مراعات مت مانگیں کیونکہ ہم لبنان کی طاقت پر کسی قسم کا سودا نہیں کریں گے اور اگر ہم صحیح موقف اختیار کریں گے تو امریکہ بھی سیدھا ہو جائے گا۔ ایسی ترجیحات پائی جاتی ہیں جو لبنان کی ترقی کے لیے ضروری ہیں تاکہ استحکام اور ترقی حاصل ہو سکے اور ماضی میں پیش آنے والی مشکلات حل کی جا سکیں۔"
حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل نے کہا: "ہماری اہم ترین ترجیحات میں لبنان کی ترقی، اسرائیلی جارحیت کی روک تھام، جنوبی لبنان سے صیہونی رژیم کا انخلاء اور قیدیوں کی آزادی ہے کیونکہ لبنان ایسی حالت میں ترقی نہیں کر سکتا جب دشمن ہمارے مختلف علاقوں پر فضائی حملوں میں مصروف ہے۔" شیخ نعیم قاسم نے مزید کہا: "جنگ بندی کا معاہدہ ہو چکا ہے اور ہم نے مزاحمتی فورس کے طور پر اس پر عمل کیا ہے اور لبنان نے جنگ بندی کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی لیکن صیہونی رژیم اب تک 3 ہزار سے زیادہ مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر چکی ہے۔" انہوں نے کہا: "ہم سمجھتے ہیں کہ لبنان حکومت پر امریکہ، فرانس، اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل پر دباو ڈالنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے تاکہ اسرائیلی جارحیت ختم کی جا سکے۔ اب تک لبنان حکومت نے جو دباو ڈالا ہے وہ بہت کم تھا اور یہ قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ فعال کردار ادا کرے اور مربوطہ پانچ ممالک سے رابطہ کرے اور سلامتی کونسل میں شکایت کرے، امریکی سفیر جو اسرائیل کا حامی ہے اسے وزارت خارجہ بلائے اور وسیع پیمانے پر سفارتی اقدامات انجام دے۔"
شیخ نعیم قاسم نے ایک دن پہلے صیہونی رژیم کی جانب سے جنوبی بیروت پر فضائی جارحیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: "اس جارحیت کا مقصد لبنان پر سیاسی دباو ڈالنا ہے لیکن اس کی خصوصیت یہ تھی کہ دشمن کے بقول امریکہ کی مرضی سے انجام پائی ہے۔ دشمن بدستور لبنانی شہریوں پر حملہ کر رہا ہے اور انہیں نشانہ بنانے میں مصروف ہے اور اس نے زراعتی زمینوں اور رہائشی عمارتوں پر بھی بمباری کی ہے۔ لہذا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کے خلاف آواز اٹھائے اور زیادہ بہتر انداز میں اقدامات انجام دے۔ حکومت کی ذمہ داری مقابلہ کرنا ہے اور اسے امریکہ پر دباو ڈالنا چاہیے اور تمام سیاسی قوتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اسرائیل کا مقابلہ کریں جبکہ ہم نہ صرف دشمن کے خلاف کوئی آواز نہیں سن رہے بلکہ دیکھ رہے ہیں کہ اسلامی مزاحمت کے خلاف موقف اپنایا جاتا ہے اور فتنہ انگیزی کی جاتی ہے۔" سیکرٹری جنرل حزب اللہ لبنان نے کہا: "اسرائیل لبنان پر قبضہ جمانے کے درپے ہے اور وہ ہماری سرزمین پر ہمارے قصبے تباہ کرنا چاہتا ہے۔ اگر کوئی یہ مات ماننے پر تیار نہیں تو وہ جواب دے کہ کیوں اسرائیل نے 18 سال تک لبنان پر قبضہ برقرار رکھا تھا اور صرف مزاحمت کے بعد ہی لبنان سے نکلنے پر مجبور ہوا تھا۔"