وقف ترمیمی ایکٹ: سپریم کورٹ کا نئی عرضیوں پر سماعت سے انکار، زیر سماعت 5 درخواستوں کو ترجیح
18
M.U.H
29/04/2025
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے منگل کے روز وقف ایکٹ کو چیلنج کرنے والی درجن سے زائد نئی مفاد عامہ کی عرضیوں پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس سنجیو کھنہ کی صدارت والی بیچ نے کہا کہ اس معاملے میں پہلے ہی پانچ درخواستوں کو سماعت کے لیے منظور کیا جا چکا ہے، لہٰذا اب مزید عرضیاں قبول نہیں کی جائیں گی۔
عدالت نے واضح طور پر کہا کہ بیشتر عرضیاں ایک دوسرے سے مماثلت رکھتی ہیں اور کچھ تو مکمل طور پر نقل کی گئی ہیں۔ بنچ نے کہا کہ اگر کسی درخواست گزار کے پاس کوئی نیا یا اضافی قانونی جواز ہے، تو وہ پہلے سے جاری معاملے میں مداخلت کی درخواست کے طور پر دائر کر سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے صاف لفظوں میں کہا، ’’ہم اس معاملے میں مزید کوئی نئی عرضی نہیں سننا چاہتے۔‘‘ اس کے ساتھ ہی عدالت نے تمام نئی عرضیاں مسترد کر دیں۔
مسترد کی گئی ان عرضیوں میں کئی اہم شخصیات اور تنظیمیں شامل تھیں، جن میں کانگریس کے رکن پارلیمان عمران پرتاپ گڑھی، ترنمول کانگریس کے رکن ڈیریک او برائن، جموں و کشمیر کی پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی)، مسلم ایڈووکیٹس ایسوسی ایشن اور آل ریلیجیس انفینیٹی موومنٹ جیسے ادارے شامل تھے۔
یہ عرضیاں وقف ایکٹ میں حالیہ ترامیم کی آئینی حیثیت اور بعض دفعات پر سوال اٹھا رہی تھیں۔ درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ وقف ایکٹ کے تحت دیے گئے اختیارات اور انتظامی طریقہ کار آئینی اصولوں سے متصادم ہیں۔ عدالت کے اس فیصلے کو وقف ایکٹ سے متعلقہ تنازعات کے سلسلے میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ بنچ نے اس بات پر زور دیا کہ پہلے سے منظور شدہ پانچ عرضیوں کو ترجیحی بنیادوں پر تصفیہ جائے گا تاکہ جلد اور واضح فیصلہ سامنے آ سکے۔
عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ بار بار ایک جیسی نوعیت کی عرضیاں داخل ہونے سے عدالتی نظام پر غیر ضروری دباؤ پڑتا ہے اور انصاف کے عمل میں تاخیر ہوتی ہے۔ یاد رہے کہ وقف ایکٹ کو لے کر ملک بھر میں مختلف حلقوں کی جانب سے مسلسل سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ کئی عرضیوں میں اس قانون کو آئین کے خلاف قرار دیتے ہوئے مکمل طور پر منسوخ کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔