مشکل حالات میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، ریاستی درجے کی بحالی ناگزیر: عمر عبداللہ
18
M.U.H
18/10/2025
جموں وکشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جمعرات کو کہا کہ نیشنل کانفرنس (این سی) کی حکومت نے جموں و کشمیر میں پچھلے ایک سال کے دوران غیر معمولی اور مشکل حالات میں اپنی پوری صلاحیت کے مطابق کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام ہی آئندہ پانچ برسوں میں حکومت کے کام کا اصل فیصلہ کریں گے، اور حکومت کی اولین ترجیح عوامی فلاح و بہبود اور شفاف حکمرانی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہماری حکومت کو پانچ سال کا مینڈیٹ ملا ہے، ایک سال یا دس ماہ کا نہیں۔ عوام کو حکومت کی کارکردگی کا جائزہ پورے دور اقتدار کے بعد لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ برس چیلنجز کے باوجود کئی اہم وعدے پورے کیے ہیں۔ 'کابینہ میں کئی اہم فیصلے لیے گئے، جن میں روزگار، تعلیم، صحت اور سماجی بہبود کے حوالے سے اصلاحات شامل ہیں۔ ہم نے جو وعدہ کیا تھا، اسے زمین پر اتارنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا ہے۔'
عمر عبداللہ نے وضاحت کی کہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے۔'میں نے کانگریس کے جنرل سیکریٹری سے دہلی میں ملاقات کی ہے۔ ہم نے طے کیا ہے کہ راجیہ سبھا انتخابات میں تین نشستیں این سی کی اور ایک نشست کانگریس کی ہوگی۔ نگروٹہ اور بڈگام کے ضمنی انتخابات پر بھی بات جاری ہے۔ اگر کانگریس کے پاس بہتر امیدوار ہے تو ہم نگروٹہ کی نشست انہیں دینے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ این سی-کانگریس اتحاد ریاستی مفاد کے لیے ہے، کسی سیاسی مفاد کے لیے نہیں۔
عمر عبداللہ نے بتایا کہ حکومت نے مرکز سے درخواست کی ہے کہ ایک جامع سروے کیا جائے تاکہ کلاؤڈ برسٹ اور لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ علاقوں کی نشاندہی کی جا سکے۔ہم چاہتے ہیں کہ حکومت مستقبل کے لیے تیاری رکھے، کیونکہ موسم، جغرافیہ اور آبادی کے لحاظ سے کچھ علاقے خاص طور پر خطرے میں ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے اعتراف کیا کہ انتظامیہ کے تعاون کے بغیر حکومتی کارکردگی ممکن نہیں تھی۔سب افسر ایک جیسے نہیں ہوتے، کچھ جذبے سے کام کرتے ہیں، کچھ نہیں۔ مگر مجموعی طور پر انتظامیہ نے حکومت کے منصوبوں کو کامیاب بنانے میں مدد کی ہے۔