مولانا سید کلبِ جواد نقوی پر حملہ ملتِ جعفریہ کے ضمیر کو جھنجھوڑنے والی دستک: مولانا سراج حسین
8
M.U.H
17/10/2025
مولانا سید کلب جواد نقوی پر لکھنو میں ہوئے حملے کے خلاف حجۃ الاسلام مولانا سراج حسین نے اپنے تاثرات میں کہا کہ لکھنؤ میں مجلسِ علماءِ ہند کے جنرل سکریٹری اور قائدِ ملت مولانا سید کلبِ جواد نقوی پر ہونے والا حملہ محض ایک فرد پر نہیں، بلکہ پوری ملت کی بیداری کے لیے ایک دستک ہے۔ یہ حملہ اس فکر کے خلاف ہے جو ظلم کے مقابلے میں حق کی آواز بلند کرتی ہے۔
مذمتی بیان کا متن حسب ذیل ہے:
بسمہ تعالیٰ
لکھنؤ، جو علم و ادب اور شعور و آگہی کا مرکز مانا جاتا ہے، اس وقت غم اور اضطراب میں ڈوبا ہوا ہے۔ بلکہ دنیائے انسانیت کا ہر بیدار دل آزردہ ہے۔
ایک جلیل القدر عالمِ دین، قائدِ ملت، اور مجلسِ علماءِ ہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلبِ جواد نقوی پر حملہ دراصل قوم کی بیداری کے لیے ایک دستک ہے۔
"عدو شود سببِ خیر، اگر خدا خواہد"
اس حملے کے پیچھے وہی طرزِ فکر کارفرما ہے جو ہمیشہ سے ملت کے اتحاد سے خائف رہی ہے۔ دشمن جانتا ہے کہ جب قوم اپنے علما کے پیچھے متحد کھڑی ہوتی ہے تو باطل کے ایوان لرز جاتے ہیں۔ اسی خوف نے آج پھر ایک بزدلانہ حرکت کو جنم دیا ہے۔
ہم اس دلخراش واقعے کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ یہ حملہ نہ صرف ایک باعزت عالمِ دین کی شخصیت پر حملہ ہے، بلکہ اس فکر کو بھی دبانے کی ناکام کوشش ہے جو ظلم کے مقابلے میں حق کی صدا بلند کرتی ہے۔
مولانا کلبِ جواد نقوی ہمیشہ اپنے کردار، قیادت اور گفتار سے یہ ثابت کرتے آئے ہیں کہ وہ حق کے راستے پر ثابت قدم ہیں۔ ایسے مجاہدین پر حملے دراصل اس بات کا ثبوت ہیں کہ حق کی آواز کمزور نہیں بلکہ اتنی طاقتور ہے کہ باطل اس سے خوفزدہ ہے۔
لیکن یہ وقت خاموش تماشائی بننے کا نہیں، بلکہ بیداری اور یکجہتی کا ہے — اور یہی بیداری اس وقت پوری ملت میں دیکھنے کو مل رہی ہے۔
چاروں طرف سے مذمتی بیانات سامنے آرہے ہیں اور یہی ملت کی اصل طاقت ہے۔
جو لوگ اب تک خاموش ہیں، انہیں بھی اپنی خاموشی توڑنی ہوگی، کیونکہ یہی خاموشی دشمن کو جرأت دیتی ہے۔ قوم جب بکھر جاتی ہے تو دشمن حملے کے لیے حوصلہ پاتا ہے۔
خاموشی اب جرم بن چکی ہے۔
یہ وقت گلے شکوے یا ماضی کی تلخیوں کا نہیں بلکہ اتحاد اور آگہی کا وقت ہے۔ ہمیں اپنے اختلافات کو پسِ پشت ڈال کر ثابت کرنا ہوگا کہ ہم ایک زندہ قوم ہیں جو اپنے رہنماؤں پر حملے کو برداشت نہیں کرے گی۔
ہم حکومتِ ہند سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں، مجرموں کو سخت ترین سزا دی جائے، اور علما کی سلامتی کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔
قوم سے اپیل ہے کہ وہ اپنے علما کے احترام، حفاظت اور خدمت کو ایمان کا حصہ سمجھے، کیونکہ جو قوم اپنے رہنماؤں کی قدر کھو دیتی ہے وہ اپنی منزل بھی کھو دیتی ہے۔
یہ حملہ ہمیں خوفزدہ کرنے کے لیے کیا گیا تھا، مگر یہ ملت کے ضمیروں کو بیدار اور مزید متحد کر گیا ہے۔
اگر آج ہم نے یکجہتی دکھائی تو آنے والا کل یقیناً ہمارا ہوگا،