مولانا کلب جواد پر حملہ ملک کی ساکھ کو کمزور بنانے کی کوشش: مولانا مراد رضا
7
M.U.H
17/10/2025
قم۔ ایران:ہمارے ملک ہندوستان کی بدلتی صورت حال نہایت تشویشناک ہے۔ کل تک جو ہندوستان دنیا بھر میں گنگا جمنی تہذیب کا مرکز اور رام و رحیم کے ایک ساتھ سر جوڑ کر زندگی بسر کرنے کا کاشانہ واشیانہ شمار کیا جاتاتھا،دنیا کے جس گوشہ میں بھی آپ سفر کیجیے ہمارے ملک کی تعریف و تمجید اسی عنوان سے ہوتی تھی کہ کثرت میں وحدت کا بہترین آفتابِِ عالم تاب ملک ہند ہے ؛لیکن اب اس شان وشوکت پر جیسے لگتا ہے زوال آرہا ہے۔ کچھ غدار وطن ،بعض شر پسند عناصر کاساتھ لے کر ملک کی شبیہ پر بدنما داغ لگانا چاہتے ہیں اور اس میں ہمارے ہندو بھائیوں کو بدنامی کاسامنا کرنا پڑ رہا ہے کہ وہ مسلم دشمن ہیں ؛ جب کہ یہ بالکل غلط ہے بھارت کا ہندو اپنے اندر وہ قلبی اورشعوری وسعت رکھتا ہے جس میں ہر مذہب وملت سما جاتا ہے اور اس طرح وہ دنیا کو جیو اور جینے دو کا درس دیا کرتا ہے ،لیکن افسوس کہ شر پسند عناصر اور صیہونزم کے آلۂ کار افراد اپنی گھناؤنی سازش سے اس ملک کی ساکھ بگاڑنے کی کوشش میں لگے ہیں۔ اسی گھناؤنی سازش کا ایک بڑا نمونہ:
13,اکتوبر2025 کو شہر ِِِتہذیبِ عشق و محبت، گنگا جمنی تہذیب کا مرقع شہر لکھنؤ میں اس وقت دکھائی دیا جب ایسی ذات والا صفات پر قاتلانہ حملہ کی ناکام کوشش کی گئی جس کا پورا خاندان نفرتوں کی تاریکی کو مٹا کر محبت کا سورج روشن کرنے والا رہا ہے،ایسی عبقری شخصیت پر قاتلانہ حملہ کی سازش اور ملک کی ساکھ بچانے کے لیے قیام کرنے والی ذات کی شان میں غنڈہ گردی اور گالی گلوج وہ بھی انتظامیہ کے اہل کاروں کی موجودگی میں اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ امام جمعہ لکھنؤ مولانا سید کلب جواد نقوی صاحب پر نہ توکسی ہندو نے حملہ کیا ہے اور نہ ہی کسی مسلم نے ، بلکہ ملک کے غدار دشمنان انسانیت لوگوں نے اپنے ناپاک عزائم کو ایک ملکی بلکہ عالمی شخصیت کے خون ناحق میں اپنے ہاتھ رنگنے کی ناکام کوشش کی تھی ۔
مولانا سید کلب جواد نقوی کسی خاص مذہب اور قوم کی آبرو نہیں ہیں بلکہ وہ ملک ہندوستان کا دمکتا ہوا ایسا آفتاب ہیں جن سے بیک وقت ہندو مسلم سکھ عیسائی سب کے سب اپنے اپنے ظرف ِوجود کے مطابق فیضیاب ہوے ہیں اور ہو رہے ہیں۔ جب کسی ہندو پر وقت پڑتا ہے تو وہی مرد میدان دکھائی دیتے ہیں؛ اہل سنت کے مسائل کے لیے بھی وہ اپنے بزرگوں کی سیرت پر عمل کرتے ہوے ہر وقت سینہ سپر رہےہیں اور شیعہ ہونے کے حوالہ سے وہ ایک خادم کی طرح شیعوں کے حقوق کا دفاع کرتے رہے ہیں ۔اوقاف کی ملکیت یعنی امام زمانہؑ کے املاک کی حفاظت کی مہم میں ان کا کردار جہاں ایک طرف شیعوں کے حقوق کا دفاع اور ان کی بازیابی کی سعی پیہم ہے، وہیں ان کی حب الوطنی کا بہترین نمونہ ہے اور اس کی طرف ٹیڑھی نگاہ اٹھا کر دیکھنے والے افراد یا تو سازشوں کا شکار ہیں یا دہشت گرد غدار وطن ہیں ۔
ایسی شخصیت پر انتظامیہ کی نا ک کے نیچے اور آنکھوں کے سامنے اگر کوئی شر پسند قاتلانہ حملہ کی ناکام کوشش کرے تو اگر ہم حسن ظن رکھتے ہوے یہ نہ کہیں کہ انتظامیہ اس گھناؤنی سازش میں ملوث تھی تو اتنا ضرور کہہ سکتے ہیں کہ انتظامیہ کی کوتاہی سے یہ گھناؤنا عمل انجام پایا ہے جس سے ساری دنیا میں ہندوستان کی ساکھ کمزور ہوئی ہے اور ناک جھکی ہے۔ ایسے لوگوں نے ملک کی عزت وآبرو کو مسخ کرنے کی بھر پور کوشش کی ہے۔ایسے موقع پر ہماری خاموشی دہشت گردی کی جڑوں کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے ۔
ہم عمومی طور پر بھارت سرکار کی صدرمحترم اور وزیراعظم ہند سے اور خصوصی طورپر گورنر اتر پردیش اور وہاں کے وزیر اعلیٰ سے درخواست گزار ہیں کہ اس سنگین اور انسانیت سوز واقعہ کو سنجیدگی سے لیتے ہوے کڑے سے کڑے قدم اٹھائیں اور ملک کی ساکھ کو نیلام کرنے والے غداروں کی نکیل کس کر ملک میں امن وامان کا پیغام عام کریں تاکہ سب کی ترقی روز روشن کی طرح واضح ہوجاے اور دنیا بھر میں محبت وآشتی سے مشہور ہمارے ہندو بھائیوں کی امن دوستی جلوہ نم ہوجاے اور وہ بدنامی سے محفوظ رہیں ۔ اس درندگی کے دور میں ہمارا ملک آج بھی محبت کا پیغامبر باقی رہ سکتا ہے بس سربراہان مملکت کو بچانے کے لیے اپنی پوری کوشش صرف کر دیں تو شرپسند عناصر افرادکے حوصلے خود بخود پست ہو جائیں گے ۔
آخر میں ملک کے غیرت مند عام وخاص افراد خاص طور پر لکھنؤ کے لطیف مزاج لوگوں سے ہماری درخواست ہے کہ وہ اس موضوع پر سنجیدگی سے قدم اٹھائیں اور قانون کے دائرہ میں اپنے احتجاجات درج کرائیں ،سب سے بڑھ کر شیعہ علما اپنے اپنے دائرہ کار میں اس سنگین اور شرمناک حملہ کی ناکام کوشش کو خود پر حملہ سمجھتے ہوئے میدان عمل میں آکر اتحاد ویکجہتی کا بھر پور مظاہرہ فرمائیں تاکہ دوبارہ کسی غدار وطن میں ایسی ظالمانہ حرکت کی ہمت نہ ہو سکے ۔وما علینا الا البلاغ
العبد
سید مراد رضا رضوی
صدر محبان ام الائمہ علیہم السلام تعلیمی و فلاحی ٹرسٹ
۲۴,ربیع الاخرہ1447 ہجری،1۷ ؍اکتوبر 2025
قم مقدسہ ایران