بی ایس ایف کی چوکیاں شہید جوانوں کے نام سے ہوں گی منسوب، ایک کا نام ’سندور‘ رکھنے کی بھی تجویز
37
M.U.H
27/05/2025
سرحدی سلامتی دستہ (بی ایس ایف) کے افسروں نے آج ایک پریس کانفرنس کی۔ اس دوران بی ایس ایف کے آئی جی جموں ششانک آنند نے کہا کہ ہمیں دہشت گردوں کے اپنے لانچ پیڈ اور کیمپوں میں لوٹنے اور ایل او سی اور آئی بی پر ممکنہ دراندازی کے بارے میں کئی انپٹ مل رہے ہیں۔ سلامتی دستوں کو مستعد رہنا ہوگا۔
آئی جی ششانک آنند نے کہا کہ ’آپریشن سندور‘ کے دوران بی ایس ایف کی خاتون اہلکاروں نے فارورڈ ڈیوٹی پوسٹ پر لڑائی لڑی۔ ہماری بہادر خاتون اہلکاروں، اسسٹنٹ کمانڈنٹ نیہا بھنڈار نے فارورڈ پوسٹ کی کمان سنبھالی، کانسٹیبل منجیت کور، کانسٹیبل ملکیت کور، کانسٹیبل جیوتی، کانسٹیبل سمپا اور اور کانسٹیبل سوپنا اور دیگر نے اس آپریشن کے دوران پاکستان کے خلاف فارورڈ پوسٹ پر لڑائی لڑی۔
افسروں نے کہا ’’پاکستان کے ذریعہ بی ایس ایف کی چوکیوں پر ڈرون حملے اور گولی باری میں ہم سے سب انسپکٹر محمد امتیاز، کانسٹیبل دیپک کمار اور ہندوستانی فوج کے نائک سنیل کمار جدا ہو گئے۔ ہم اپنے دو چوکیوں کے نام اپنے شہید ہوئے اہلکاروں کے نام پر اور ایک کا نام ’سندور‘ رکھنے کی تجویز رکھتے ہیں۔‘‘
بی ایس ایف ڈی آئی جی چترا پال نے اس موقع پر کہا، ’’9 مئی کو پاکستان کی طرف سے ہمارے پوسٹ کو نشانہ بنایا گیا۔ سب سے پہلے انہوں نے فلیٹ ٹریجکٹری اسلحوں اور مورٹار سے ہماری پوسٹ کو نشانہ بنانا شروع کیا۔ انہوں نے ایک گاؤں عبداللیان کو بھی نشانہ بنایا۔ ہمارے بی ایس ایف کے جوانوں نے انہیں منھ تو جواب دیا۔ جب انہوں نے فائرنگ کم کی تو انہوں نے ڈرون حملے بڑھا دیئے۔ جواب میں بی ایس ایف نے پاکستانی دہشت گردوں کے لانچ پیڈ مست پور کو نشانہ بنایا اور اسے تباہ کر دیا۔‘‘
بی ایس ایف ڈی آئی جی ورندر دتّہ نے کہا کہ ہمارے ذریعہ کیے گئے حملے میں کئی دہشت گرد، ان کے حمایتی، رینجرس اور افسر زخمی ہوئے۔‘‘