’مرکزی جانچ ایجنسی اپنی سبھی حدیں پار کر رہی ہے‘، سپریم کورٹ نے ای ڈی کو لگائی زوردار پھٹکار
17
M.U.H
22/05/2025
تمل ناڈو اسٹیٹ مارکیٹنگ کارپوریشن میں ہوئے مبینہ گھوٹالے کی جانچ کر رہے انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) کو سپریم کورٹ نے سخت پھٹکار لگائی ہے۔ چیف جسٹس بی آر گوائی کا کہنا ہے کہ مرکزی جانچ ایجنسی سبھی حدیں پار کر رہی ہے۔ انہوں نے ای ڈی پر آئین کی خلاف ورزی کا بھی الزام لگایا۔ عدالت نے کارروائی پر روک لگانے کا حکم دیتے ہوئے ایجنسی سے جواب داخل کرنے کے لیے کہا ہے۔
دراصل جمعرات کو سپریم کورٹ میں تمل ناڈو حکومت کی طرف سے داخل عرضی پر سماعت ہو رہی تھی۔ عرضی میں مدراس ہائی کورٹ کی طرف سے ای ڈی کو ملی جانچ کی آزادی کو چیلنج کیا گیا تھا۔ کیونکہ ہائی کورٹ نے ٹی اے ایس ایم اے سی میں ای ڈی کو مبینہ ایک ہزار کروڑ روپے کے گھوٹالے کی جانچ کے لیے کھلی چھوٹ دے دی تھی۔
چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا، ’’یہ جرم کارپوریشن پر کیسے عائد ہو سکتا ہے؟ کارپوریشن کے خلاف فوجداری معاملہ۔ آپ کا انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ سبھی حدیں پار کر رہا ہے۔ کارروائی پر روک لگائیں۔ جب افسروں کے خلاف ایف آئی آر ہے، تو وہاں ای ڈی کیوں جا رہی ہے۔ ای ڈی حلف نامہ داخل کرے۔‘‘ گوائی نے آگے کہا کہ ایجنسی آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے، یہ واقعی اپنی حدیں پار کر رہی ہے۔
اس پر اے ایس جی ایس وی راجو نے کہا، ’’یہاں ایک بہت بڑا گھوٹالہ ہے۔ مجھے جواب داخل کرنے دیں۔‘‘ چیف جسٹس گوائی نے یہ بھی کہا کہ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ وفاقی ڈھانچے کو تباہ کر رہا ہے۔ سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کارروائی پر روک لگانے کا حکم جاری کیا۔
واضح رہے کہ مارچ میں ای ڈی نے دعویٰ کیا تھا کہ TASMAC کے کام میں کئی بے ضابطگیاں ملی ہیں۔ ساتھ ہی ایجنسی نے کہا تھا کہ 1000 کروڑ روپے کے بے حساب نقدی بھی ضبط کیے گئے۔ ای ڈی نے قیمت طے کرنے میں بھی دھوکہ دہی کیے جانے کی بات کہی تھی۔ اس کے ساتھ ہی مسلسل چھاپہ ماری کا سلسلہ جاری رہا۔ گزشتہ ہفتہ ہی ای ڈی کے ذریعہ چھاپہ مارا گیا تھا اور اس دوران پی ایم ایل اے کے تحت 10 ٹھکانوں کی تلاشی لی گئی تھی۔
ای ڈی کا کہنا تھا کہ اسے چھیڑ چھاڑ کیا گیا ڈاٹا ملا تھا، جس سے اشارہ مل رہا تھا کہ ٹنڈر کی تقسیم کے وقت دھوکہ دہی ہوئی تھی۔ اس کے بعد تمل ناڈو کے اکسائز وزیر ایس متھو سوامی نے ای ڈی پر سرکاری افسروں کو پریشان کرنے اور سیاسی انتقام کے تحت کارروائی کا الزام لگایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ای ڈی کے پاس بے ضابطگیوں کو لے کر کوئی ثبوت نہیں ہے۔