مودی حکومت گورنروں کو ریاستی حکومتوں کے خلاف استعمال کر رہی ہے: راہل گاندھی
14
M.U.H
22/05/2025
نئی دہلی: کانگریس رہنما راہل گاندھی نے منگل کو ایک بار پھر مرکز میں نریندر مودی کی قیادت والی حکومت پر شدید حملہ کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ وہ وفاقیت پر ضرب لگا رہی ہے اور گورنروں کو اپوزیشن کی ریاستی حکومتوں کے خلاف ایک سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
راہل گاندھی نے ایکس پر تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن کے ایک سخت بیان کو ری پوسٹ کرتے ہوئے لکھا، ’’ہندوستان کی طاقت اس کے تنوع میں ہے — ایک ایسا یونین جو مختلف ریاستوں پر مشتمل ہے، جن کی اپنی الگ آواز ہے۔ مودی حکومت ان آوازوں کو دبانے اور منتخب ریاستی حکومتوں کو روکنے کے لیے گورنروں کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ یہ وفاقیت پر ایک خطرناک حملہ ہے اور اس کی مزاحمت ہونی چاہئے۔‘‘
راہل گاندھی کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے حال ہی میں سپریم کورٹ سے اس معاملے پر رائے مانگی ہے کہ کیا گورنر کے پاس اسمبلی سے منظور شدہ کسی بل کو منظوری دینے میں غیر معینہ مدت تک تاخیر کرنے کا اختیار ہے؟ اس آئینی سوال کو لے کر ملک بھر میں ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
اس سے پہلے 15 مئی کو ایم کے اسٹالن نے اسی معاملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا تھا۔ انہوں نے ایکس پر لکھا، ’’میں مرکزی حکومت کے اس اقدام کی شدید مذمت کرتا ہوں کہ وہ پہلے سے طے شدہ آئینی پوزیشن کو، جسے سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے، بدلنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ صاف ظاہر کرتا ہے کہ تمل ناڈو کے گورنر بی جے پی کی ہدایت پر ریاستی اسمبلی کے فیصلوں کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسٹالن نے سوال اٹھایا کہ گورنروں کے لیے وقت کی حد طے کرنے پر اعتراض کیوں کیا جا رہا ہے؟ کیا بی جے پی چاہتی ہے کہ گورنر بلوں کی منظوری میں لامحدود تاخیر کر سکیں؟ کیا مرکز کی نیت اپوزیشن کی حکومتوں کو مفلوج کرنے کی ہے؟
انہوں نے تمام غیر بی جے پی ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ اس ’آئینی لڑائی‘ میں ساتھ آئیں اور ریاستی خودمختاری کا دفاع کریں۔ ماہرین قانون کے مطابق اگر گورنر اسمبلی سے منظور شدہ کسی بل پر غیر معینہ مدت تک کوئی کارروائی نہ کرے تو یہ وفاقی ڈھانچے اور جمہوری اقدار کے خلاف ہے۔ کئی ریاستیں پہلے ہی اس طرز عمل پر ناراضگی ظاہر کر چکی ہیں۔
راہل گاندھی اور اسٹالن کے بیانات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ آئندہ عام انتخابات سے قبل مرکز اور ریاستوں کے درمیان تناؤ مزید بڑھ سکتا ہے، خاص طور پر اُن ریاستوں میں جہاں اپوزیشن جماعتیں اقتدار میں ہیں۔ حزبِ اختلاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو وفاقی ڈھانچہ شدید متاثر ہو سکتا ہے اور عوامی مینڈیٹ کو کمزور کرنے کی راہ ہموار ہو جائے گی۔