اویسی نے دہشت گردی کے تعلق سے پاکستان کو پھر کیا بے نقاب، کہا ’ایک دہشت گرد جیل میں رہتے ہوئے باپ کیسے بن گیا؟‘
37
M.U.H
01/06/2025
آپریشن سندور کے بعد ہندوستان نے دنیا بھر میں اپنے سات نمائندہ وفد بھیجے ہیں تاکہ دہشت گردی کے معاملے میں پاکستان کو بے نقاب کیا جا سکے۔ ہر وفد میں مختلف جماعتوں کے اراکین شامل ہیں جو دنیا کے مختلف حصوں میں جا کر ہندوستان کا موقف مضبوطی سے پیش کر رہے ہیں۔ ان میں سے ایک وفد میں اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی بھی شامل ہیں جو مسلسل پاکستان کو سخت جواب دے رہے ہیں۔ ہفتہ کو بھی الجیریا میں ہندوستانی برادری سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان پر تیکھا حملہ کرتے ہوئے دہشت گردی کے تعلق سے پڑوسی ملک کو بے نقاب کر دیا۔
اویسی نے انکشاف کیا کہ کیسے ایک دہشت گرد پاکستان میں سرکاری طور سے قید رہنے کے دوران ہی باپ بن گیا۔ ان کا اشارہ دہشت گرد ذکی الرحمان لکھوی کے ساتھ پاکستان کے خاص سلوک کی طرف تھا۔انہوں نے کہا، ’’ذکی الرحمان لکھوی نام کا ایک دہشت گرد تھا۔ دنیا کا کوئی بھی ملک دہشت گردی کے الزام کا سامنا کر رہے دہشت گرد کو جیل سے باہر آنے کی اجازت نہیں دے گا۔ لیکن وہ جیل میں بیٹھے-بیٹھے ہی ایک بیٹے کا باپ بن گیا۔ حالانکہ جب پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا تو مقدمہ فوراً آگے بڑھ گیا۔‘‘ اویسی نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ کیسے بین الاقوامی دباؤ نے پاکستان کو کچھ وقت کے لیے کارروائی کرنے کے لیے مجبور کیا تھا۔
اسد الدین اویسی نے امید ظاہر کی کہ اگر پاکستان کو فائنانشیل ایکسن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ میں واپس رکھا جاتا ہے تو ہندوستان میں کیے جا رہے دہشت گردانہ حملوں میں کمی آئے گی۔ اویسی نے انتباہ کیا کہ یہ معاملہ اب صرف علاقائی تشویش نہیں رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ صرف جنوب ایشیا کا سوال نہیں ہے۔ ہم چوتھی سب سے بڑی معیشت ہیں۔ کیا ہوگا؟ کیا آپ چاہتے ہیں کہ یہ قتل عام جنوب ایشیا کے مختلف حصوں میں پھیل جائے۔ دہشت گردی کو فروغ دینے کے لیے فنڈنگ کرنے والے پاکستان پر کنٹرول کرنا عالمی امن کے مفاد میں ہے۔ اسے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں واپس لانا ہوگا۔’’
انہوں نے آگے کہا، ’’ایک بار جب آپ پاکستان کو گرے لسٹ میں واپس لائیں گے تو ہم ہندوستان میں دہشت گردی کے واقعات میں کمی دیکھیں گے۔ ہم قتل عام میں کمی دیکھیں گے۔ ہمارے پاس 2018 کا تجربہ ہے جب الجیریا اور دیگر ملکوں نے ہندوستان کی مدد کی تھی۔‘‘
اے آئی ایم آئی ایم سربراہ نے پاکستان کے نظریہ کو عالمی دہشت گرد تنظیموں سے جوڑتے ہوئے کہا کہ پاکستان تکفیری نظریہ کا مرکز ہے۔ پاکستان کی دہشت گرد تنظیموں اور داعیش یا القاعدہ کے نظریہ میں کوئی فرق نہیں ہے۔ یہ سوچتے ہیں کہ انہیں مذہبی اجازت ہے، جو سراسر غلط ہے۔