’کچھ سوالات ضروری ہیں‘، جنگی طیارہ سے متعلق سی ڈی ایس جنرل انل چوہان کے بیان پر کھڑگے کا رد عمل
31
M.U.H
01/06/2025
سنگاپور میں چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل انل چوہان کے ذریعہ دیا گیا ایک بیان سرخیوں میں ہے۔ ان سے جب ایک انٹرویو کے دوران سوال کیا گیا کہ ’کیا پاکستان سے جنگ میں ہندوستان کے جنگی طیارے گرے؟‘ اس کے جواب میں جنرل انل چوہان نے کہا کہ ’یہ اہم نہیں کہ جنگی طیارے گرے، بلکہ اہم یہ ہے کہ آخر وہ کیوں گرے؟ اور اس کے بعد ہم نے کیا کیا!‘‘ کانگریس نے اس بیان پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اس بیان میں یہ مانا گیا ہے کہ ہمیں جنگی طیارے کا نقصان ہوا ہے۔ پھر مودی حکومت اس بات کو کیوں چھپا رہی ہے؟‘‘
اس معاملے میں کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی اپنا تلخ رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پوسٹ کر مودی حکومت پر یہ الزام عائد کیا کہ اس نے ملک کو گمراہ کیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے سی ڈی ایس کے بیان کا ذکر کرتے ہوئے کارگل ریویو کمیٹی کی طرز پر ایک خود مختار ایکسپرٹ کمیٹی کی طرف سے ڈیفنس تیاریوں کے ریویو کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس صدر نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’سنگاپور میں سی ڈی ایس کے ذریعہ دیے گئے انٹرویو کے مدنظر کچھ سوالات بہت اہم ہیں، جنھیں پوچھے جانے کی ضرورت ہے۔ یہ سوال تبھی پوچھے جا سکتے ہیں جب پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس فوراً بلایا جائے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہماری فضائیہ کے پائلٹ دشمن سے لڑتے ہوئے اپنی جان جوکھم میں ڈال رہے تھے۔ ہمیں کچھ نقصان ہوا ہے، لیکن ہمارے پائلٹ محفوظ ہیں۔ سی ڈی ایس کے انٹرویو کے مطابق ہمیں جو نقصان ہوا، اس کو درست کر کے ہم نے اپنے سبھی جنگی طیاروں کو پھر سے اڑایا اور طویل دوری تک نشانہ لگایا۔ ہم ان کے عزم اور بہادری کو سلام کرتے ہیں۔‘‘
کانگریس کے قومی صدر نے امریکہ کی طرف سے جنگ بندی کا کریڈٹ لینے سے متعلق بھی مرکزی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جنگ بندی کرانے کے اپنے دعوے کو پھر دہرایا ہے۔ یہ شملہ معاہدہ کی براہ راست بے حرمتی ہے۔ ٹرمپ کے بار بار کیے گئے دعووں اور امریکی سکریٹری برائے کامرس کی طرف سے یو ایس اے انٹرنیشنل ٹریڈ کورٹ میں داخل حلف نامہ کو واضح کرنے کی جگہ وزیر اعظم مودی انتخابی طوفان میں ہیں۔‘‘ بہرحال، ہندوستان افواج کی تعریف کرتے ہوئے کھڑگے کہتے ہیں کہ ’’پی ایم مودی ہمارے مسلح افواج کی بہادری کا ذاتی طور پر سہرا لے رہے ہیں۔ ان کی بہادری کے پیچھے چھپ رہے ہیں، اور جنگ بندی کی شکل و شباہت کو لے کر ملک کے لوگوں کو چکما دے رہے ہیں، جس کا اعلان خارجہ سکریٹری وکرم مسری نے 10 مئی کو ٹرمپ کے ٹوئٹ کے بعد کیا تھا۔‘‘ انھوں نے سوال کیا کہ ’’کیا ہندوستان اور پاکستان اب پھر سے ایک ہو گئے ہیں؟ جنگ بندی سمجھوتہ کی شرائط کیا ہیں؟ 140 کروڑ حب الوطن ہندوستانیوں کو یہ جاننے کا حق ہے۔‘‘
اس درمیان کانگریس کے سینئر لیڈر اور تلنگانہ کے وزیر برائے آبپاشی، خوراک و سول سپلائیز اتم کمار ریڈی نے ایک پریس کانفرنس کر ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ کے ذریعہ ظاہر کی گئی فکر کا تذکرہ کرتے ہوئے مودی حکومت سے دفاعی تیاریوں سے متعلق ضروری اصلاحی قدم اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ اتم کمار ریڈی نے ’آپریشن سندور‘ کے دوران ہندوستانی جنگی طیاروں کے گرنے کا بھی پریس کانفرنس میں ذکر کیا۔ انھوں نے کہا کہ چیف ڈیفنس اسٹاف جنرل انل چوہان نے بھی ہندوستانی طیارہ گرنے کی تصدیق کر دی ہے۔ یہی سوال جب راہل گاندھی نے اٹھایا تھا تو بی جے پی نے ان کے خلاف منفی مہم شروع کر دی تھی۔
اتم کمار ریڈی کا کہنا ہے کہ ڈی جی ایئر آپریشنز ایئر مارشل بھارتی نے بھی کہا تھا کہ جنگ میں نقصان عام بات ہے، اہم یہ ہے کہ آپریشن کے مقاصد حاصل کر لیے گئے ہیں اور سبھی پائلٹ گھر لوٹ آئے ہیں۔ حالانکہ انھوں نے جنگی طیاروں کو اپنے بیس پر لوٹنے کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا۔ ریڈی نے کہا کہ اب حکومت کو یہ دعویٰ کرنا بند کر دینا چاہیے کہ کوئی طیارہ نہیں گرا۔ انھوں نے کہا کہ مودی حکومت کو اس معاملے میں شفافیت دکھانی چاہیے اور استعمال کی جا رہی ٹیکنالوجی کا از سر نو جائزہ لینا چاہیے۔