آپریشن سندور کے بعد اب بنگلہ دیشی دراندازوں پر سخت ایکشن، 2000 افراد کو کیا ڈیپورٹ
35
M.U.H
02/06/2025
پاکستان کے خلاف ’آپریشن سندور‘ چلانے کے بعد حکومت ہند نے کچھ دوسرے ممالک سے ہندوستان میں داخل دراندازوں پر بھی کارروائی کرنی شروع کر دی ہے۔ خصوصاً بنگلہ دیش سے ہندوستان میں ناجائز طریقے سے داخل دراندازوں کو واپس بنگلہ دیش بھیجنے کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ اب تک تقریباً 2000 ناجائز بنگلہ دیشی مہاجرین کو سرحد پار کر ان کے ملک بھیج دیا گیا ہے۔ ان میں سے بیشتر درانداز پولیس کارروائی کے خوف سے ہند-بنگلہ دیش سرحد کے پاس پہنچے اور اپنے ملک واپس لوٹ گئے۔
اس مہم کی شروعات گجرات سے ہوئی، جہاں سب سے پہلے بڑی تعداد میں بنگلہ دیشی دراندازوں کی شناخت کر انھیں واپس بھیجا گیا۔ اس کے بعد دہلی، ہریانہ، آسام، مہاراشٹر اور راجستھان نے بھی اس مہم کو آگے بڑھایا۔ ان سبھی ریاستوں نے مل کر بڑی تعداد میں بنگلہ دیشی دراندازوں کو واپس ان کے ملک بھیجا۔ ایک سینئر افسر نے بتایا کہ جن ریاستوں میں معاشی سرگرمیاں زیادہ ہوتی ہیں، غیر قانونی مہاجرین اکثر روزی روٹی کمانے کے لیے اسی ریاست میں جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے گجرات نے سب سے پہلے مہاجرین کے دستاویزات کی جانچ کی اور غیر قانونی پائے جانے پر انھیں واپس ان کے ملک بھیجا گیا۔ اس کے بعد دہلی اور ہریانہ نے بھی غیر قانونی مہاجرین کی تلاش کر انھیں واپس بھیجا۔ اس سلسلے میں وزارت داخلہ نے واضح ہدایت دی کہ غیر قانونی مہاجرین کو نکالنے کے لیے سبھی ریاستوں کی حکومتیں تعاون کریں۔
غیر قانونی مہاجرین کو سرحد پار پہنچانے کے لیے ہندوستانی فضائیہ کے طیاروں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کے بعد مہاجرین کو بی ایس ایف کے حوالے کر دیا جاتا ہے، جہاں وہ کیمپوں میں رہتے ہیں۔ کھانا اور ضرورت کے سامانوں کے لیے غیر مہاجرین کو کچھ بنگلہ دیشی کرنسی دی جاتی ہے۔ کچھ گھنٹے حراست میں رکھنے کے بعد انھیں واپس ان کے ملک بھیج دیا جاتا ہے۔ بارڈر گارڈس بنگلہ دیش (بی بی جی) بھی اپنے ہندوستانی ہم منصبوں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ ہندوستان میں مقیم بیشتر غیر قانونی مہاجرین واپس بنگلہ دیش جانے کی مخالفت نہیں کر رہے ہیں۔ حالانکہ جو لوگ دہائیوں سے ہندوستان میں مقیم ہیں، وہ اپنی مرضی سے ملک چھوڑنے کو تیار نہیں ہو رہے۔ لیکن ایک بار جب انھیں پکڑ لیا جاتا ہے اور سرحد پر لے جایا جاتا ہے تو وہ بنگلہ دیش میں رہنے والے اپنے رشتہ داروں کو فون کر کے بلاتے ہیں اور ان کے ساتھ چلے جاتے ہیں، کیونکہ ان میں سے بیشتر لوگ جانتے ہیں کہ ایک بار پکڑے جانے کے بعد اگر وہ بنگلہ دیش نہیں گئے تو انھیں جیل میں ڈال دیا جائے گا اور مناسب کارروائی کی جائے گی۔