نفرت انگیز تقریر کیس میں عباس انصاری کو دو سال قید کی سزا، اسمبلی رکنیت خطرے میں
42
M.U.H
31/05/2025
لکھنؤ: مؤ کی ایم پی/ایم ایل اے عدالت نے ایس بی ایس پی کے رکن اسمبلی عباس انصاری کو 2022 کے نفرت انگیز تقریر کیس میں دو سال قید اور دو ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ عدالت کے اس فیصلے کے بعد ان کی اسمبلی رکنیت بھی خطرے میں پڑ گئی ہے، کیونکہ دو سال یا اس سے زیادہ کی سزا کی صورت میں رکن اسمبلی کی رکنیت ختم کی جا سکتی ہے۔
یہ فیصلہ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ ڈاکٹر کے پی سنگھ کی عدالت نے سنایا، جہاں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ عباس انصاری کو سخت پہرے میں عدالت لایا گیا۔ ان کے ساتھ ان کے بھائی منصور انصاری کو بھی چھ مہینے قید اور ایک ہزار روپے جرمانے کی سزا دی گئی۔ دونوں معروف گینگسٹر و سیاستدان مختار انصاری (مرحوم) کے بیٹے اور بھتیجے ہیں۔
یہ معاملہ 3 مارچ 2022 کا ہے، جب اسمبلی انتخابات کے دوران عباس انصاری نے مؤ کے پہاڑپور میدان میں ایک انتخابی جلسے کے دوران افسران کو دھمکی آمیز بیان دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ حکومت بننے کے بعد وہ ان افسران کو ’دیکھ لیں گے‘۔ اس کے بعد سب انسپکٹر گنگا رام بند نے ان کے خلاف شکایت درج کروائی، جس پر مقدمہ قائم ہوا۔
اس کیس میں عباس انصاری اور ان کے بھائی عمر انصاری اور منصور انصاری کے خلاف آئی پی سی کی دفعات 506 (مجرمانہ دھمکی)، 171F (انتخابی حق کے غلط استعمال)، 186 (سرکاری کام میں مداخلت)، 189 (سرکاری ملازم کو دھمکانا)، 153A (مذہب یا ذات کی بنیاد پر نفرت پھیلانا) اور 120B (مجرمانہ سازش) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
عدالت نے شواہد اور دلائل کی روشنی میں عباس اور منصور کو مجرم قرار دیا جبکہ عمر انصاری کو بری کر دیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ ایک عوامی نمائندے کی حیثیت سے اس طرح کا اشتعال انگیز بیان جمہوری اقدار اور سماجی ہم آہنگی کے خلاف ہے۔
عدالتی فیصلے کے بعد رکن اسمبلی کی حیثیت سے عباس انصاری کا سیاسی مستقبل غیر یقینی ہو گیا ہے۔ اگر سزا برقرار رہتی ہے تو الیکشن کمیشن کی جانب سے ان کی اسمبلی رکنیت ختم کی جا سکتی ہے۔ ممکنہ طور پر وہ ہائی کورٹ میں اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔
فیصلے کے بعد مؤ کی عدالت کے باہر ایس بی ایس پی کے کارکنان نے احتجاج کرنے کی کوشش کی، تاہم پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے حالات پر قابو پایا۔