بلاشرط ہتھیار ڈالنے کے مطالبہ کو مذاکرات نہیں کہا جاتا: اقوام متحدہ میں ایران کے مندوب
17
M.U.H
30/06/2025
نیویارک: اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب امیرسعید ایروانی نے کہا ہے کہ اگر امریکی اپنی شرطوں کو ہم پر مسلط کرنا چاہیں گے تو پھر مذاکرات کا راستہ بند ہوجائے گا۔
امیرسعید ایروانی نے امریکی نیوز چینل سی بی ایس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے اس سوال کے جواب میں کہ کیوں ایران نے صیہونی حکومت کے ساتھ جنگ کو ختم کرنے کے لیے سفارتی راستہ اپنانے کے امریکی صدر کے دباؤ کو قبول نہیں کیا کہا کہ:" غیرمشروط طور پر ہتھیار ڈالنے کے دعوے کو مذاکرہ نہیں کہا جاسکتا۔ یہ تسلط پسندی کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے۔ اگر وہ مذاکرات کے لیے تیار ہوں، تو ہم بھی تیار ہیں لیکن اگر ہم پر اپنی شرطیں مسلط کرنا چاہتے ہیں تو انہیں جان لینا چاہیے کہ اس صورت میں مذاکرات کا سوال نہیں اٹھتا۔"
امیرسعید ایروانی نے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے معائنہ کاروں کی صورتحال اور رافائل گروسی کے سلسلے میں ایران کے موقف کے بارے میں کہا کہ معائنہ کار ایران میں اور محفوظ جگہ پر ہیں لیکن ان کی سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں اور انہیں ہماری ایٹمی تنصیبات تک دسترسی کی اجازت بھی نہیں ہے کیونکہ انہوں نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کی ہیں۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ بعض لوگ آزادی اظہار کے تحت اور اپنی ذاتی رائے کے مطابق ایجنسی یا اس کے ڈائریکٹر جنرل کے خلاف کوئی دھمکی آمیز بیان بھی دیں لیکن ایران کا باضابطہ موقف ایجنسی پر تنقید ہے کیونکہ اس عالمی ادارے نے نہ صرف اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں بلکہ ہم پر جارحیت کا راستہ بھی ہموار کیا۔
قابل ذکر ہے کہ صیہونی حکومت نے امریکہ کی مکمل حمایت کے کیساتھ 13 جون کو ایران کے خلاف جنگ چھیڑ دی اور ایران کے ایٹمی اور فوجی مراکز کو نشانہ بنانے کے علاوہ ایرانی سائنسدانوں، فوجی مراکز سے باہر فوجی شخصیات اور عام شہریوں کی بڑی تعداد کو بھی شہید کیا۔