صدام کو کیمیائی ہتھیار دینا اور صیہونیوں کے جرائم کی حمایت کرنا، یورپ اور امریکہ کی پیشانی پر بدنما داغ: وزیر خارجہ عراقچی
16
M.U.H
30/06/2025
تہران: وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے صدام کے ہاتھوں ایران پر کیمیائی حملے کی 38ویں برسی کے موقع پر کہا کہ ایران کیمیائی اور عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے متاثر ہوچکا ہے اسی لیے ہمیشہ ان ہتھیاروں کے مقابلے کے لیے صف اول میں کھڑا ہے۔
انہوں نے اس دن کی مناسبت سے جاری اپنے پیغام میں کہا ہے کہ 38 سال قبل عراق کی بعث حکومت نے امریکہ، جرمنی، برطانیہ، فرانس اور دیگر یورپی ممالک کی مکمل حمایت اور رضامندی کے ساتھ بے گناہ انسانوں کو کیمیائی ہتھیاروں کا نشانہ بنایا۔
عراقچی نے کہا کہ سردشت ایران کا ایک رہائشی علاقہ تھا جس پر 28 جون سن 1987 میں کیمیائی بم برسائے گئے اور آج بھی مسٹرڈ گیس کی بدبو اس شہر کے رہنے والوں کے دل و دماغ میں بس گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا بہیمانہ جرم تھا جو آج تک اس کے ارتکاب کرنے والوں اور حامیوں کی پیشانی پر بدنما داغ کی طرح موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ جن ممالک نے بعث حکومت کے آمر، صدام کو یہ ممنوعہ ہتھیار فراہم کیا تھا آج بھی اپنے جرائم کو جاری رکھتے ہوئے نہ صرف تل ابیب میں ٹھکانہ بنائے ہوئے تاریخ کے ماہرترین اور خبیث ترین دہشت گردوں کی حمایت کر رہے ہیں بلکہ عالمی حقوق اور اقوام متحدہ کے منشور کو پاؤں تلے روندے جانے کو بھی فروغ دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی باافتخار عوام او مسلح افواج نے صبر، استقامت، یکجہتی، اتحاد اور مزاحمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکہ اور صیہونی حکومت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جس کے لیے میں ان کے سامنے سرتعظیم خم کرتا ہوں۔