غزہ پر ہندوستان کی غیرجانبداری پر کھڑگے کا سوال، ’کیا ہم نے اپنی اصولی پالیسی ترک کر دی؟‘
24
M.U.H
15/06/2025
نئی دہلی: کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے ہفتہ کے روز اقوام متحدہ میں غزہ میں جنگ بندی سے متعلق قرارداد پر ہندوستان کے غیرجانبدار رویے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مرکزی حکومت پر خارجہ پالیسی کی ناکامی کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے 149 ممالک نے جنگ بندی کے حق میں ووٹ دیا جبکہ ہندوستان ان 19 ممالک میں شامل رہا جنہوں نے ووٹنگ سے پرہیز کیا۔ کھڑگے کے مطابق، اس فیصلے سے ہندوستان عالمی برادری میں تنہا نظر آ رہا ہے۔
اپنی ایکس پوسٹ میں ملکارجن کھڑگے نے کہا، ’’یہ اب صاف ہوتا جا رہا ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی بکھر چکی ہے۔ شاید اب وقت آ گیا ہے کہ وزیر اعظم مودی اپنے وزیر خارجہ کی بار بار کی جانے والی غلطیوں کا نوٹس لیں اور ان کی جوابدہی طے کریں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس پارٹی نے 8 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کی مذمت کی تھی لیکن ساتھ ہی غزہ میں اسرائیلی بمباری، محاصرے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بھی مخالفت کی تھی۔ ان کے مطابق، اب تک 60,000 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور خطے میں ایک خوفناک انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔
کھڑگے نے سوال اٹھایا، ’’کیا ہم نے مشرقِ وسطیٰ اور مغربی ایشیا میں امن، جنگ بندی اور بات چیت کی حمایت کرنے والا اپنا مستقل مؤقف ترک کر دیا ہے؟ ہندوستان کی خارجہ پالیسی ہمیشہ عدمِ صف بندی اور اخلاقی سفارت کاری پر مبنی رہی ہے، جس کے تحت ہم نے ہمیشہ عالمی تنازعات میں انصاف اور امن کی وکالت کی۔‘‘
کانگریس صدر نے یاد دلایا کہ 19 اکتوبر 2023 کو ہی کانگریس نے فوری جنگ بندی اور غزہ کے متاثرین کو انسانی امداد پہنچانے کی اپیل کی تھی۔ ان کے مطابق، ہندوستان نہ خاموش تماشائی بن سکتا ہے اور نہ ہی اس ظلم اور بحران کے درمیان غیرمتحرک رہ سکتا ہے۔
کھڑگے نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ واضح مؤقف اختیار کرے اور اقوام متحدہ جیسے عالمی پلیٹ فارم پر ہندوستان کی تاریخی پوزیشن اور اخلاقی ذمہ داریوں کو نظر انداز نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ رویہ نہ صرف ہندوستانی روایات کے خلاف ہے بلکہ عالمی سطح پر ہندوستان کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔