ایران پر اسرائیلی حملے قابل مذمت، ہندوستان کو کشیدگی ختم کرنے میں پیش قدمی کرنی چاہئے: جے رام رمیش
59
M.U.H
15/06/2025
نئی دہلی: کانگریس کے رکن پارلیمان اور جنرل سیکریٹری انچارج رابطہ عامہ جے رام رمیش نے ایران میں اسرائیل کی جانب سے حالیہ بمباری اور ٹارگٹڈ قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے ایکس پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ ایک خطرناک اشتعال انگیزی ہے جس کے نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی سطح پر سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔
جے رام رمیش نے کہا کہ ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی، چاہے وہ فضائی حملوں کی صورت میں ہو یا خفیہ قتل کے ذریعے، مشرقِ وسطیٰ میں مزید عدم استحکام پیدا کر رہی ہے اور مستقبل کے سنگین تنازع کی بنیاد ڈال رہی ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ کانگریس پارٹی کا یہ مستقل مؤقف ہے کہ کسی بھی کشیدگی یا اختلاف کا واحد پائیدار حل پرتشدد کارروائی نہیں بلکہ سفارت کاری، بات چیت اور بین الاقوامی تعاون ہے۔ ان کے مطابق، مشرقِ وسطیٰ جیسے حساس خطے میں فوجی کشمکش کی شدت ایک بڑے جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے، جو انسانی اور معاشی لحاظ سے تباہ کن اثرات مرتب کرے گی۔
جے رام رمیش نے ہندوستان کے اس منفرد مقام پر بھی روشنی ڈالی جو اسے مشرقِ وسطیٰ میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کے قابل بناتا ہے۔ ان کے مطابق، ہندوستان کے ایران کے ساتھ صدیوں پرانے ثقافتی و تمدنی روابط ہیں، جبکہ حالیہ عشروں میں اسرائیل کے ساتھ اس کے اسٹریٹجک تعلقات بھی بڑھے ہیں۔ اس لیے ہندوستان کو نہ صرف اخلاقی بلکہ سفارتی لحاظ سے بھی اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے۔
انہوں نے حکومتِ ہند سے اپیل کی کہ وہ اس نازک موقع پر واضح مؤقف اپنائے، جارحیت کے خلاف آواز بلند کرے اور خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے ہر ممکن سفارتی ذریعہ استعمال کرے۔
جے رام رمیش نے یاد دلایا کہ خلیجی اور مغربی ایشیائی ممالک میں لاکھوں ہندوستانی شہری رہتے اور کام کرتے ہیں، اس لیے اس خطے میں امن نہ صرف بین الاقوامی تعلقات کی بات ہے بلکہ براہ راست ہندوستان کے قومی مفادات سے بھی جڑا ہوا ہے۔
انہوں نے انتباہ دیا کہ اگر ہندوستان خاموش تماشائی بنا رہا تو نہ صرف اس کی عالمی ساکھ متاثر ہو سکتی ہے بلکہ خطے میں موجود اس کے شہریوں کی سلامتی بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
کانگریس رہنما کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی اپنے عروج پر ہے اور ایران میں اسرائیلی حملوں میں کئی فوجی افسران اور تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ایران نے بھی اسرائیل پر جوابی حملے کیے ہیں جن میں متعدد عمارتیں بتاہ ہوئی ہیں۔