پارلیمنٹ نہیں آئین سب سے اوپر، جمہوریت کے تینوں حصے اس کے ماتحت: سی جے آئی گوئی
19
M.U.H
26/06/2025
چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی نے بدھ کو آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو لے کر تبصرہ کیا ہے۔ انہوں نے واضح کرتے ہوئے بتایا کہ ملک میں پارلیمنٹ نہیں بلکہ آئین سب سے اوپر ہے۔ چیف جسٹس گوئی نے یہ باتیں اپنے آبائی شہر امراوتی میں بار ایسو سی ایشن کے ذریعہ منعقد ایک اعزازی تقریب سے خطاب کے دوران کہیں۔
نیوز ایجنسی ’پی ٹی آئی‘ کے مطابق اپنے خطاب میں سی جے آئی گوئی نے کہا کہ ہمیشہ اس پر بات ہوتی رہتی ہے کہ جمہوریت کا کون سا حصہ سب سے اعلیٰ ہے، انتظامیہ، مقننہ یا عدلیہ۔ حالانکہ کئی لوگ مانتے ہیں کہ پارلیمنٹ سب سے اعلیٰ ہے لیکن میرے حساب سے ہندوستان کا آئین سب سے اوپر ہے۔ جمہوریت کے تینوں حصے آئین کے ماتحت کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے خلاف احکام صادر کرنے محض سے کوئی جج آزاد نہیں ہو جاتا۔
سی جے آئی نے آگے کہا کہ جج کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم شہریوں کے حقوق، آئینی اقدار اور اصولوں کے محافظ ہیں۔ ہمارے پاس صرف طاقت نہیں بلکہ ہماری کچھ ذمہ داریاں بھی ہیں۔
جسٹس گوئی نے کہا کہ جج کو اس بات سے متاثر نہیں ہونا چاہیے کہ لوگ ان کے فیصلے کے بارے میں کیا کہیں گے یا کیا محسوس کریں گے۔ بلکہ ہمیں آزادانہ طور پر سوچنا ہوگا۔ لوگ کیا کہیں گے، یہ ہمارے فیصلے لینے کے عمل کا حصہ نہیں بن سکتا۔ چیف جسٹس نے زور دے کر کہا کہ انہوں نے ہمیشہ اپنے فیصلوں اور کام کو بولنے دیا اور ہمیشہ آئین میں موجود بنیادی حقوق کے ساتھ کھڑے رہے۔
سی جے آئی نے اپنے بیان کو مزید واضح کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کرنے کا حق تو ہے لیکن وہ آئین کے بنیادی ڈھانچے کو نہیں بدل سکتی۔ انہوں نے اپنے ’بلڈوزر جسٹس‘ پر دیئے گئے فیصلے کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ رہائش کا حق سب سے اوپر ہے۔ میں ہمیشہ بنیادی حقوق اور آئین کے ساتھ کھڑا رہا ہوں۔
اس موقع پر جسٹس گوئی نے جذباتی ہو کر اپنے بچپن کے دنوں کی یادیں بھی شیئر کیں۔ انہوں نے کہا کہ میں آرکیٹکٹ بننا چاہتا تھا لیکن میرے والد چاہتے تھے کہ میں وکیل بنوں کیونکہ وہ خود تحریک آزادی میں حصہ لینے کی وجہ سے وکیل نہیں بن پائے تھے۔