ممبئی میں امیر طبقہ بھی بےبس، گھر کا خواب پورا کرنے کے لیے 109 سال کی بچت درکار! راہل گاندھی
18
M.U.H
26/06/2025
قائد حزب اختلاف اور کانگریس رہنما راہل گاندھی نے ممبئی میں گھر خریدنے کی استطاعت سے متعلق چونکا دینے والا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے سب سے امیر 5 فیصد لوگوں کو بھی اگر ممبئی میں ایک مکان خریدنا ہو تو انہیں اپنی آمدنی کا 30 فیصد مسلسل بچاتے ہوئے 109 سال لگ جائیں گے۔ یہ بات انہوں نے اپنی فیس بک پوسٹ میں کہی ہے جس میں انہوں نے معیشت کی نام نہاد ترقی اور عام انسان کی مالی حقیقت کے درمیان بڑھتی خلیج پر شدید تنقید کی ہے۔
راہل گاندھی نے اپنی پوسٹ میں لکھا، ’’ہاں، آپ نے صحیح پڑھا، اور اگر یقین نہیں ہو رہا تو دہرا دیتا ہوں، ممبئی میں گھر لینے کے لیے ہندوستان کے سب سے امیر 5 فیصد لوگوں کو بھی 109 سال تک اپنی آمدنی کا 30 فیصد بچانا پڑے گا!‘‘ ان کا کہنا تھا کہ یہی حال زیادہ تر بڑے شہروں کا ہے، جہاں لوگ مواقع اور کامیابی کی تلاش میں ایڑیاں رگڑتے ہیں، مگر بچت کہاں سے آئے گی؟ انہوں نے لکھا کہ غریب اور متوسط طبقے کی وراثت دولت نہیں، بلکہ ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ وہ ذمہ داریاں جن میں بچوں کی مہنگی تعلیم، مہنگے علاج کی فکر، والدین کی خدمت اور خاندان کے لیے ایک چھوٹی سی گاڑی شامل ہے۔
راہل گاندھی کے مطابق اس سب کے باوجود ہر دل میں ایک خواب ہوتا ہے، ایک دن ایک اپنا گھر ہوگا لیکن اگر وہ ’ایک دن‘ امیروں کے لیے بھی 109 سال دور ہو، تو سمجھ لینا چاہیے کہ غریبوں سے تو خواب دیکھنے کا حق بھی چھین لیا گیا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ہر خاندان کو ایک پُرسکون چہار دیواری اور سر پر چھت کی ضرورت ہوتی ہے، مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ اس کی قیمت آج اتنی بڑھ چکی ہے کہ انسان کی پوری زندگی کی محنت اور بچت بھی اس کے لیے کافی نہیں رہ گئی۔
پوسٹ کے آخر میں راہل گاندھی نے عوام سے اپیل کی کہ جب کوئی آپ کو مجموعی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی کے اعداد و شمار سنائے، تو اسے اپنی گھریلو بجٹ کی سچائی دکھائیں اور پوچھیں کہ یہ معیشت آخر کس کے لیے ہے؟ ان کا کہنا ہے کہ آج کے ہندوستان میں ترقی کے تمام دعوے بے معنی لگتے ہیں جب ملک کا اوسط شہری ایک چھت کا خواب پورا کرنے سے بھی محروم ہو۔
راہل گاندھی نے پوسٹ کے ساتھ ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ بھی شیئر کی ہے جس کے مطابق، مہاراشٹر میں شہری علاقوں کے سب سے امیر 5 فیصد لوگوں کو بھی اگر ممبئی میں مکان خریدنا ہو تو انہیں اپنی آمدنی کا 30 فیصد بچاتے ہوئے 109 سال لگ سکتے ہیں۔ یہ اعداد و شمار نیشنل ہاؤسنگ بورڈ اور گھریلو آمدنی کے ڈیٹا کے موازنے سے سامنے آئے ہیں۔ دہلی، بنگلورو اور گروگرام جیسے دیگر بڑے شہروں میں بھی یہ مدت 35 سے 64 سال تک بنتی ہے، جو رہائش کی بڑھتی ہوئی لاگت اور عام شہری کی محدود قوتِ خرید کو واضح کرتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چنڈی گڑھ واحد ایسا شہر ہے جہاں ایک اوسط فلیٹ خریدنے کے لیے سب سے امیر 5 فیصد طبقے کو صرف 15 سال بچت کرنی پڑتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس موازنے میں 1105 مربع فٹ کے فلیٹ کی اوسط قیمت اور ریاست کی شہری آمدنی کے سب سے بالائی 5 فیصد طبقے کی سالانہ بچت کو معیار بنایا گیا ہے۔ 2022-23 میں ہندوستان کی مجموعی گھریلو بچت کی شرح 30.2 فیصد رہی، جسے بنیاد بنا کر یہ حساب لگایا گیا کہ ایک عام شہری کے لیے اپنی چھت حاصل کرنا کتنا دشوار ہو چکا ہے۔