راہل گاندھی نے پی ایم مودی پر سرینڈر کرنے کا الزام لگایا
21
M.U.H
06/06/2025
راجگیر(بہار): کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے 6 جون کو بہار کے راجگیر میں منعقدہ 'آئین کی حفاظت کانفرنس میں وزیرِ اعظم نریندر مودی پر ایک بار پھر سرینڈر کا الزام عائد کیا، جس پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے سخت ردِ عمل ظاہر کیا تھا۔
راہل گاندھی نے نالندہ ضلع کے راجگیر میں کہا، ٹرمپ نے کم از کم 11 بار کہا ہے کہ انہوں نے مودی کو مجبور کیا ہے۔ ہمارے وزیرِ اعظم ایک لفظ بھی نہیں کہہ پا رہے۔ وجہ یہ ہے کہ ٹرمپ جو کہہ رہے ہیں، وہ حقیقت ہے۔ یاد رہے کہ راہل گاندھی نے اس سے قبل بھوپال میں دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کے ساتھ فوجی تصادم کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مودی سے کہا تھا، نریندر، سرینڈر۔ اس بیان پر بی جے پی نے شدید اعتراض کیا تھا۔
پارٹی کے صدر جے پی نڈا نے اسے غداری قرار دیا تھا، جب کہ ترجمان سدھانشو تریویدی نے الزام لگایا تھا کہ یہ بیان حافظ سعید جیسے دہشت گردوں کے بیانات سے زیادہ توہین آمیز ہے۔ راجگیر میں اپنے خطاب میں راہل گاندھی نے کہا، میں آر ایس ایس سے لڑ رہا ہوں اور وہ بہت آسانی سے سرینڈر کر دیتے ہیں۔ انہیں معافی کی درخواست لکھنے میں زیادہ وقت نہیں لگتا۔
یہ اشارہ وینائیک دامودر ساورکر کی جانب تھا، جنہوں نے برطانوی راج کے دوران معافی کی درخواست لکھی تھی۔ راہل گاندھی نے مزید کہا کہ یہ سرینڈر کی عادت اس وقت بھی ظاہر ہوئی جب وزیرِ اعظم مودی نے ذات کی مردم شماری کی درخواست کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے۔ انہوں نے دعویٰ کیا، "میں نے پارلیمنٹ میں مودی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا تھا کہ ہم ان کی حکومت کو ذات کی مردم شماری کرانے پر مجبور کریں گے۔
راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ بی جے پی اصل ذات کی مردم شماری کی اجازت نہیں دے گی کیونکہ اس سے ان کی سیاست ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا، دیکھیں، مودی خود کو او بی سی کہتے ہیں اور یہ بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ کوئی ذات نہیں ہے۔ راہل گاندھی نے ذات کی مردم شماری کے دو ماڈلز کا ذکر کیا۔ ایک ماڈل بی جے پی کا ہے، جس میں سب کچھ نوکر شاہوں کے ذریعے بند دروازوں کے پیچھے طے کیا جاتا ہے، جن میں شاید ہی کوئی پسماندہ ذات سے ہو۔
دوسرا ماڈل کانگریس کے زیرِ انتظام تلنگانہ کا ہے، جہاں دلت تنظیموں اور رہنماؤں کو شامل کیا جاتا ہے اور سروے میں حصہ لینے والے لوگ اپنے تجربات کھل کر بیان کرتے ہیں۔ اس بیان پر بی جے پی نے سخت ردِ عمل ظاہر کیا ہے۔ وزیرِ مملکت برائے قانون کرن رجیجو نے کہا کہ ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کو ایسی بے بنیاد باتیں نہیں کرنی چاہئیں۔
بی جے پی کے ترجمان سدھانشو تریویدی نے بھی راہل گاندھی کی اس بات کو حافظ سعید جیسے دہشت گردوں کے بیانات سے زیادہ توہین آمیز قرار دیا۔ اس کے علاوہ، وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے راہل گاندھی کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ عام علم کی بات ہے کہ ایسے پروگراموں میں وزیرِ اعظم نہیں جاتے، بلکہ نمائندے بھیجے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب میں وزیرِ خارجہ اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر سے ملاقات کے لیے گئے تھے، اور اس دوران وزیرِ اعظم کے مدعو ہونے کی بات نہیں ہوئی۔ اس بیان کے بعد پاکستان کے میڈیا میں بھی ہلچل مچ گئی ہے، جس سے ملک کی سیاست میں مزید تنازعہ پیدا ہو گیا ہے۔