’معیشت صرف سرمایہ داروں کے لیے، عوام پر مہنگائی کا بوجھ‘، راہل گاندھی کا حکومت پر حملہ
39
M.U.H
05/06/2025
نئی دہلی: لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور کانگریس رہنما راہل گاندھی نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر جاری اپنی تازہ پوسٹ میں مرکز کی اقتصادی پالیسیوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ عام ہندوستانی شدید مالی دباؤ کا شکار ہے، جبکہ حکومت صرف سرمایہ داروں کے مفادات کا تحفظ کر رہی ہے۔
انہوں نے لکھا، ’’اعداد و شمار سچ بولتے ہیں۔ پچھلے ایک سال میں دو پہیہ گاڑیوں کی فروخت 17 فیصد، کاروں کی فروخت 8.6 فیصد اور موبائل مارکیٹ 7 فیصد گر گئی ہے۔ اس کے برعکس، مہنگائی اور قرض دونوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘
راہل گاندھی نے کہا کہ کرایہ، روزمرہ ضروریات، تعلیم اور صحت کا خرچ تیزی سے بڑھ رہا ہے، جبکہ عام شہری کی آمدنی یا گنجائش میں کوئی اضافہ نہیں ہو رہا۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ صرف اعداد نہیں بلکہ اس حقیقت کا اظہار ہے کہ کس طرح ہر متوسط اور غریب ہندوستانی حکومتی پالیسیوں کے نتیجے میں معاشی بوجھ تلے دب رہا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’ہمیں ایسی سیاست کی ضرورت ہے جو دکھاوے اور ایونٹ بازی سے نہیں بلکہ عام انسان کی زندگی سے جڑی ہو۔ جو اصل سوالات اٹھائے، عوام کی حالت کو سمجھے اور جوابدہی سے کام لے۔‘‘
راہل گاندھی نے حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ معیشت چند چنے ہوئے سرمایہ داروں کے فائدے کے لیے کام کر رہی ہے، جبکہ کروڑوں محنت کشوں، کسانوں اور متوسط طبقے کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ اپریل 2025 میں دو پہیہ گاڑیوں کی فروخت میں 17 فیصد کمی ہوئی۔ ماہرین کے مطابق صارفین کی قوتِ خرید میں کمی، مہنگائی اور غیر یقینی روزگار کی صورتحال اس کی بڑی وجوہات ہیں۔ جبکہ مئی 2025 میں ٹاٹا موٹرز کی مجموعی کار فروخت میں 8.6 فیصد کمی آئی۔ گھریلو بازار میں 5 فیصد اور برآمدی بازار میں 4 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
وہیں، سی ایم آر کی رپورٹ کے مطابق 2025 کی پہلی سہ ماہی میں اسمارٹ فونز کی فروخت میں 7 فیصد اور فیچر فونز کی فروخت میں 37 فیصد کی کمی ہوئی، جو صارفین کے محدود ہوتے اخراجات کا اشارہ ہے۔
راہل گاندھی نے موجودہ اقتصادی اشاروں کو بنیاد بنا کر حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ معیشت عام شہری کے لیے کام نہیں کر رہی بلکہ صرف چند طاقتور افراد کے مفاد میں چل رہی ہے۔ ان کا یہ بیان، اقتصادی اعداد و شمار کی روشنی میں حکومت کی کارکردگی پر براہِ راست سوالیہ نشان ہے اور آئندہ سیاسی بیانیے میں یہ ایک مضبوط نکتہ بن سکتا ہے۔