فلسطینی خاتون صحافی "شیرین ابوعاقلہ" کے اسرائیلی قاتل کا شوم انجام
10
M.U.H
08/05/2025
امریکی پلیٹ فارم زیٹیو (Zeteo) نے الجزیرہ کی خاتون صحافی شیرین ابو عاقلہ کو شہید کرنے والے غاصب صہیونی رژیم کے اصلی فوجی کی شناخت ظاہر کرتے ہوئے ایک تحقیقاتی دستاویزی فلم شائع کی ہے۔ شیریں ابو عاقلہ ایک فلسطینی نژاد امریکی عیسائی صحافی تھیں جنہوں نے الجزیرہ کی عربی سروس کے لئے 25 سال تک کام کیا۔ شیرین ابو عاقلہ مشرق وسطی میں سرگرم صحافیوں میں سے ایک تھیں جنہوں نے فلسطین سے متعلق خبروں کی وسیع کوریج کی اور بالآخر 11 مئی 2022ء کے روز کو مغربی کنارے کے شہر جنین میں غاصب و سفاک اسرائیلی فوج کے ایک حملے کی کوریج کے دوران، اسرائیلی اسنائپر کی جانب سے "سر پر گولی مارے جانے" سے موقع پر جانبحق ہو گئیں۔
شیرین ابو عاقلہ کی ٹارگٹ کلنگ غاصب اسرائیلی رژیم کی جانب سے صحافیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنائے جانے کا ایک منہ بولتا ثبوت ہے جبکہ اس حوالے سے کئے گئے اعترافات اور پیش کئے جانے والے کثیر شواہد کے باوجود، صیہونی مجرموں کے خلاف مقدمہ چلائے جانے اور قاتل صیہونی مجرموں کو رائے عامہ کے سامنے لائے جانے میں عالمی اداروں کی ناکامی نے، انسانی حقوق کی سنگین و وسیع خلاف ورزیوں کے باوجود بھی غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم کو سزا سے مکمل طور پر استثنی دے رکھی ہے۔
اس تحقیقاتی دستاویزی فلم کے مطابق، ایلون سکاگیو (Alon Skaggio) ہی وہ اسرائیلی فوجی تھا کہ جس نے شیرین ابو عاقلہ کو اپنی اسنائپر گن کے ساتھ سر میں نشانہ بناتے ہوئے موقع پر قتل کر دیا تھا جس کے بارے اس ڈاکیومنٹری فلم میں دعوی کیا گیا ہے کہ یہ اسرائیلی قاتل فوجی گذشتہ جون میں جنین شہر میں ہی ایک فوجی آپریشن کے دوران ہونے والے بم دھماکے میں مارا گیا تھا۔
اس دستاویزی فلم میں اس واقعے کے حقائق و تفصیلات کو چھپانے کے پر مبنی غاصب و سفاک صیہونی رژیم اور اس کے اندھے حامی امریکہ کی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔