آپریشن سندور پر فوج کی پریس بریفنگ: ’ہندوستان نے اپنی سرزمین پر حملوں کا جواب دینے کے اپنے حق کا استعمال کیا‘
20
M.U.H
07/05/2025
جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گرد حملے کے بعد ہندوستان نے ایک بڑی فوجی کارروائی کرتے ہوئے پاکستان کے اندر موجود دہشت گردی کے ڈھانچے کو نشانہ بنایا ہے۔ ہندوستانی فوج، فضائیہ اور بحریہ نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے ’آپریشن سندور‘ کے تحت پاکستان میں واقع 9 دہشت گرد ٹھکانوں پر فضائی حملہ کیا۔ ایک رپورٹ میں ذرائع کے حوالہ بتایا گیا کہ اس کارروائی میں کم از کم 90 دہشت گردوں کے مارے جانے کی اطلاع ہے۔
دریں اثنا، وزارت خارجہ اور فوجی افسران کی جانب سے ایک اہم پریس بریفنگ کی گئی، جس میں بتایا گیا کہ یہ کارروائی مکمل انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کی گئی اور اس کا مقصد صرف دہشت گردوں کو نشانہ بنانا تھا۔
ہندوستان کے خارجہ سکریٹری وکرم مسری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ پہلگام حملہ واضح طور پر جموں و کشمیر میں امن و امان کی بحالی کو متاثر کرنے کے مقصد سے کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال 2 کروڑ سے زیادہ سیاح کشمیر آئے اور دہشت گردی کا مقصد ریاست میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانا تھا، جسے حکومت اور عوام نے ناکام بنایا۔
انہوں نے مزید کہا، ’’ہندوستان نے اپنی سرزمین پر حملوں کا جواب دینے اور مستقبل میں ایسی کوششوں کو روکنے کے اپنے حق کا استعمال کیا ہے۔ ہماری کارروائی نپی تلی، ذمہ دارانہ اور غیر اشتعالی تھی۔ اس کا مقصد دہشت گردی کے منصوبہ سازوں اور مالی مددگاروں کو جوابدہ بنانا تھا۔‘‘
فضائیہ کی وِنگ کمانڈر ویومیکا سنگھ نے بتایا کہ ’آپریشن سندور‘ کو انجام دینے سے پہلے ٹھوس انٹیلی جنس رپورٹس ملی تھیں۔ کارروائی میں پاکستان کے مظفرآباد میں واقع لشکرِ طیبہ کے تربیتی مرکز، برنالہ کیمپ اور سیالکوٹ کے محمودہ کیمپ کو تباہ کیا گیا۔
فوج کی جانب سے کرنل صوفیہ قریشی نے بتایا کہ ’’معصوم سیاحوں اور ان کے اہل خانہ کو انصاف دلانے کے لیے آپریشن سندور کا آغاز کیا گیا۔ پاکستان پچھلے تین دہائیوں سے دہشت گردی کے ڈھانچے کی منصوبہ بند تعمیر میں مصروف ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ شمالی علاقہ سَوا نالہ سے لے کر جنوبی بہاولپور تک پھیلے ہوئے دہشت گرد کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ان تمام کارروائیوں کا مقصد ان تنظیموں کی ریڑھ توڑ دینا تھا جو ہندوستان کے خلاف دہشت گردی کی سازشوں میں ملوث ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس کارروائی کے بعد ہندوستان نے بین الاقوامی سطح پر بھی سفارتی رابطے تیز کر دیے ہیں تاکہ پاکستان پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ اپنی سرزمین سے دہشت گردی کے انفراسٹرکچر کو ختم کرے۔