پاکستانی خاندان کی ملک بدری پر فی الحال روک: سپریم کورٹ نے دی عبوری راحت
30
M.U.H
02/05/2025
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ایک پاکستانی نژاد خاندان کو بڑی راحت دیتے ہوئے مرکز کو ہدایت دی ہے کہ جب تک اہلکار دستاویزات کی مکمل جانچ نہ کر لیں اور کوئی حتمی فیصلہ نہ ہو جائے، اس وقت تک اس خاندان کو پاکستان ڈی پورٹ نہ کیا جائے۔ یہ کیس جموں و کشمیر کے چھ افراد پر مشتمل ایک خاندان کا ہے، جس پر ملک بدری کی تلوار لٹک رہی ہے۔
حکام کا دعویٰ ہے کہ خاندان نے ویزا کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی ہندوستان میں قیام جاری رکھا۔ دوسری جانب خاندان نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان کے پاس تمام قانونی اور جائز دستاویزات موجود ہیں، اور وہ کسی بھی طرح غیر قانونی طور پر ملک میں نہیں رہ رہے۔ سپریم کورٹ نے معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مرکز کو فوری کارروائی سے روک دیا اور کہا کہ جب تک مکمل جانچ مکمل نہ ہو، کسی بھی قسم کی ملک بدری کا فیصلہ نہ کیا جائے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ انسانی بنیادوں پر ایسے معاملات میں حساس رویہ اختیار کیا جانا چاہیے، خاص طور پر جب خاندان دعویٰ کر رہا ہو کہ اس کے پاس قانونی طور پر ہندوستان میں رہنے کے جواز موجود ہیں۔ ذرائع کے مطابق خاندان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ وہ سیاسی پناہ یا انسانی بنیادوں پر مستقل قیام کی درخواست دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ مرکز ایسے معاملات میں واضح پالیسی بنائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے حساس مقدمات میں مؤثر اور بروقت فیصلے لیے جا سکیں۔
جموں و کشمیر اور راجستھان جیسے سرحدی علاقوں میں کئی پاکستانی نژاد خاندان برسوں سے ہندوستان میں مقیم ہیں، جن میں سے بیشتر نے ہندو یا سکھ مذہب اختیار کیا ہے اور ہندوستانی شہریت کی درخواست دے رکھی ہے۔ تاہم کاغذی کارروائی کی پیچیدگیوں اور پالیسی کی غیر موجودگی کے باعث ان خاندانوں کو اکثر قانونی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔