بے روزگاروں کا مذاق اڑاتی ہے بی جے پی، ان کے مستقبل کا کوئی وژن نہیں: پرینکا گاندھی
25
M.U.H
02/05/2025
کانگریس کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی نے جمعرات کو مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا رویہ بیروزگار نوجوانوں کے ساتھ انتہائی غیر سنجیدہ ہے، کیونکہ وہ انہیں آکانکشی (آرزو مند) نوجوان کہہ کر ان کا مذاق اڑاتی ہے، جبکہ ان کے مستقبل کے لیے حکومت کے پاس کوئی واضح پالیسی یا وژن موجود نہیں۔
پرینکا گاندھی نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک میڈیا رپورٹ شیئر کی، جس میں بتایا گیا ہے کہ ریلوے میں گروپ 'ڈی' کی صرف 32 ہزار اسامیوں کے لیے ایک کروڑ سے زائد درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ انہوں نے اس اعداد و شمار کو ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی سنگین مثال قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا، ’’راجستھان میں چوتھے درجے کی سرکاری ملازمتوں کے لیے 53 ہزار خالی آسامیوں پر تقریباً 25 لاکھ نوجوانوں نے درخواستیں دی ہیں، جن میں بی اے، بی ایڈ، ایم اے، ایم ایڈ، ایل ایل بی، ایم فل، بی ٹیک، ایم بی اے اور پی ایچ ڈی جیسے اعلیٰ تعلیمی قابلیت رکھنے والے افراد شامل ہیں۔ یہ صورت حال اس بات کی گواہی ہے کہ ملک میں تعلیم یافتہ بے روزگاروں کی تعداد میں ہوشربا اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘
پرینکا گاندھی نے سوال اٹھایا کہ جب ملک کا تعلیم یافتہ طبقہ بھی چوتھے درجے کی نوکری کے لیے مجبور ہے، تو پھر حکومت کس بنیاد پر ملک میں روزگار کی فراہمی کا دعویٰ کرتی ہے؟ انہوں نے کہا، "کروڑوں نوجوان ایسے ہیں جن کے پاس نہ تو کوئی کام ہے اور نہ ہی مستقبل کی کوئی امید۔ بی جے پی کی قیادت اس سنگین قومی مسئلے کو سنجیدگی سے لینے کے بجائے صرف الفاظ کا کھیل کھیل رہی ہے۔‘‘
کانگریس لیڈر کا کہنا تھا کہ محض نعرے بازی، تشہیر اور وعدوں سے مسائل حل نہیں ہوتے اور نوجوانوں کے مستقبل کو نظرانداز کر کے کوئی حکومت دیرپا ترقی حاصل نہیں کر سکتی۔ انہوں نے بی جے پی سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کرے اور نوجوانوں کو باوقار روزگار فراہم کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔
واضح رہے کہ ملک میں روزگار کا مسئلہ ایک عرصے سے سیاسی بحث کا موضوع بنا ہوا ہے۔ حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ اس نے کئی اسکیمیں شروع کی ہیں لیکن زمینی سطح پر اعداد و شمار کچھ اور ہی تصویر پیش کر رہے ہیں۔ پرینکا گاندھی کے اس بیان سے اپوزیشن کی جانب سے حکومت پر دباؤ مزید بڑھنے کا امکان ہے۔