مودی حکومت نے اپوزیشن کی جدوجہد کے سامنے جھک کر ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا: جے رام رمیش
28
M.U.H
02/05/2025
نئی دہلی: کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے ذات پر مبنی مردم شماری پر مودی حکومت کے تازہ موقف پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس حکومت نے برسوں تک اس اہم سماجی تقاضے کو دبانے، اس کا مذاق اڑانے اور مسلسل تاخیر کا شکار بنانے کی کوشش کی، وہ آج عوامی دباؤ اور اپوزیشن کی اٹل جدوجہد کے آگے جھک گئی ہے۔ ان کے مطابق یہ محض کوئی پالیسی کی تبدیلی نہیں بلکہ سماجی انصاف کے سفر میں ایک بڑی کامیابی ہے، جو کانگریس، راہل گاندھی اور ہزاروں سماجی کارکنوں کی ثابت قدمی کا نتیجہ ہے۔
جے رام رمیش نے کہا، ’’یہ کوئی نیا رجحان نہیں ہے، جبکہ بی جے پی حکومت کا یہی طریقۂ کار رہا ہے — پہلے مخالفت کرو، بدنام کرو اور پھر اسی اسکیم کو اپنا کر اس کا کریڈٹ لینے کی کوشش کرو۔‘‘
انہوں نے کہا کہ یاد کیجئے، کس طرح مودی نے پارلیمان میں منریگا کو ’ناکامی کی یادگار‘ قرار دیا تھا لیکن جب کورونا وبا کے دوران دیہی علاقوں میں روزگار کا بحران آیا، تو یہی منریگا ملک کے غریبوں کی ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوئی۔ حکومت نے نہ صرف اس کا بجٹ بڑھایا بلکہ اسے اپنی کامیابی کے طور پر پیش کیا۔
انہوں نے مزید بتایا، اسی طرح 'آدھار' اسکیم، جو کانگریس کے دور میں شروع ہوئی، اس پر بی جے پی نے اپوزیشن کے زمانے میں اعتراضات اٹھائے لیکن اقتدار میں آتے ہی اسی آدھار کو فلاحی نظام کی بنیاد بنا دیا۔ جی ایس ٹی کی مخالفت بھی بی جے پی نے شد و مد سے کی تھی لیکن اقتدار میں آ کر بغیر بڑے بدلاؤ کے اسی کو نافذ کر دیا اور پھر اسے 'گیم چینجر' کہہ کر اپنی کامیابی بنا لیا۔
ڈی بی ٹی یعنی سبسڈی کی رقم براہِ راست عوام کے کھاتوں میں منتقل کرنے کا منصوبہ کانگریس کا تھا، جسے بی جے پی نے بے اثر قرار دیا تھا۔ مگر اقتدار میں آکر یہی اسکیم 'ڈیجیٹل انڈیا' کے نام پر چلائی جا رہی ہے۔
جے رام رمیش نے کہا، خواتین کو نقد امداد دینے کی اسکیم، جسے پہلے انتخابی جملہ کہا گیا، اب مختلف طریقوں سے چلائی جا رہی ہے۔ اسی طرح کانگریس کے 'یوا نیائے' وعدے کے تحت اپرنٹس شپ اسکیم کو بھی بی جے پی حکومت نے اپنے بجٹ میں شامل کیا، حالانکہ وہ آج تک عملی شکل نہیں لے سکی۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعات اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ موجودہ حکومت کے پاس نہ تو کوئی واضح وژن ہے اور نہ ہی مسائل کے مستقل حل کی کوئی پالیسی۔ وہ صرف مخالفت، پروپیگنڈا اور عوامی جذبات کو بھڑکا کر اپنی سیاست چمکانے میں یقین رکھتی ہے۔