ذات پر مبنی مردم شماری: پہلا قدم سماجی انصاف کی جانب، تیجسوی یادو کا وزیراعظم کو خط
26
M.U.H
03/05/2025
پٹنہ: بہار اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر ملک گیر ذات پر مبنی مردم شماری کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ انھوں نے اس اقدام کو سماجی انصاف کی جانب پہلا قدم قرار دیا اور اس کے مؤثر استعمال کے لیے کئی اہم تجاویز بھی دی ہیں۔
تیجسوی یادو نے خط میں لکھا کہ برسوں تک این ڈی اے حکومت نے ذات پر مبنی مردم شماری کو غیر ضروری اور سماج کو تقسیم کرنے والا عمل کہہ کر مسترد کیا، مگر اب جب مرکزی حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے، تو یہ اس مطالبے کی وسعت کا اعتراف ہے جسے برسوں سے نظر انداز کیا جا رہا تھا۔
انہوں نے یاد دلایا کہ جب بہار نے اپنے طور پر ذات پر مبنی سروے کا آغاز کیا، تو مرکز اور بی جے پی کے قانونی مشیران نے کئی رکاوٹیں پیدا کیں۔ تیجسوی یادو نے بہار کے ذات سروے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے کئی غلط فہمیاں دور ہوئیں اور معلوم ہوا کہ ریاست کی آبادی میں او بی سی اور ای بی سی کا تناسب تقریباً 63 فیصد ہے۔ انہوں نے اندازہ ظاہر کیا کہ قومی سطح پر بھی یہی صورت حال ہو سکتی ہے۔ ان کے مطابق محروم طبقات ملک کی اکثریتی آبادی پر مشتمل ہیں لیکن ان کا فیصلہ سازی کے عمل میں نمائندگی انتہائی محدود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ذات پر مبنی مردم شماری تو صرف پہلا قدم ہے، اس کے بعد ضروری ہے کہ ان اعداد و شمار کی بنیاد پر سماجی تحفظ اور ریزرویشن پالیسیوں پر نظر ثانی کی جائے۔ انہوں نے ریزرویشن کی 50 فیصد حد پر بھی نظر ثانی کی وکالت کی۔ تیجسوی نے اس بات پر زور دیا کہ آئندہ ہونے والی حلقہ بندی مردم شماری کے ڈیٹا کی روشنی میں ہونی چاہیے تاکہ سیاسی نمائندگی میں توازن قائم ہو۔
تیجسوی یادو نے اپنے خط میں مزید کہا کہ ہمارے آئین کے رہنما اصول ریاست کو حکم دیتے ہیں کہ وہ اقتصادی عدم مساوات کو کم کرے اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنائے۔ اگر ہمیں معلوم ہو جائے کہ کن کن طبقات کی اقتصادی حالت پسماندہ ہے تو ان کے لیے زیادہ مؤثر اور ہدف شدہ اقدامات ممکن ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے نجی شعبے کو بھی اس عمل میں شامل کرنے پر زور دیا اور کہا کہ جب کمپنیاں عوامی وسائل سے فائدہ اٹھاتی ہیں تو ان پر بھی سماجی انصاف کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نجی اداروں میں شمولیت اور تنوع کے حوالے سے کھلی بحث کی جائے تاکہ ذات پر مبنی مردم شماری کے تناظر میں ان کی تنظیمی ساخت سماج کی حقیقی تصویر پیش کرے۔
خط کے اختتام پر تیجسوی نے کہا کہ حکومت اس وقت ایک تاریخی موڑ پر کھڑی ہے، اور یہ فیصلہ ملک میں برابری کے سفر میں ایک انقلابی لمحہ بن سکتا ہے—بشرطیکہ ان اعداد و شمار کو محض فائلوں تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ ان کے ذریعے حقیقی تبدیلی لائی جائے۔