دہلی یونیورسٹی: سائیکولوجی کے نصاب میں تبدیلی، طلبا کو اب نہیں پڑھایا جائے گا مسئلہ کشمیر اور فلسطین
23
M.U.H
03/05/2025
دہلی یونیورسٹی نے سائیکولوجی یعنی نفسیات کے نصاب میں کچھ اہم تبدیلی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ سائیکولوجی کے نصاب میں اب مسئلہ کشمیر کے ساتھ ساتھ اسرائیل و فلسطین کے درمیان جاری جنگ اور ڈیٹنگ ایپس سے متعلق خودکشی کے معاملوں پر مبنی مواد مبینہ طور پر شامل نہیں ہوگا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ فیصلہ گزشتہ جمعہ کو منعقد تعلیمی امور سے متعلق اسٹینڈنگ کمیٹی کی نصاب پر مبنی میٹنگ کے دوران لیا گیا ہے۔ میٹنگ میں شامل فیکلٹی ممبرس نے دعویٰ کیا کہ کمیٹی کے سربراہ پروفیسر پرکاش سنگھ نے مغربی نظریات کے ’اوور پریزنٹیشن‘ پر اعتراض ظاہر کیا اور ’سائیکولوجی آف پیس‘ پیپر کے یونٹ 4 کو بدلنے پر زور دیا۔ میڈیا رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس پیپر میں مہابھارت اور بھگوت گیتا جیسے ہندوستانی رزمیہ داستانوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل-فلسطین اور کشمیر مسئلہ کے موضوعات کو شامل کیا گیا تھا۔ لیکن اب فیکلٹی ممبرس کے مطابق پروفیسر پرکاش سنگھ نے کہا ہے کہ کشمیر مسئلہ سلجھ چکا ہے، اور اسرائیل و فلسطین مسئلہ ہمیں پڑھانے کی ضرورت نہیں ہے۔
موصولہ اطلاع کے مطابق پروفیسر پرکاش سنگھ نے ڈیجیٹل میڈیا سیکشن کے تحت ڈیٹنگ ایپس کی سائیکولوجی کو شامل کرنے سے متعلق ایک دیگر تجویز کو بھی خارج کر دیا۔ انھوں نے دلیل پیش کی کہ ہندوستانی فیملی نظام مضبوط ہے اور مغربی نظریات کو اختیار کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ فیکلٹی ممبرس نے دعویٰ کیا کہ پروفیسر پرکاش سنگھ نے سائیکولوجی محکمہ کے سربراہ اُرمی نندا بسواس کے اس بیان کے باوجود یہ دلیل دی، جس میں کہا گیا تھا کہ ڈیٹنگ ایپس کے غلط استعمال سے جڑی حالیہ خودکشیوں کے مدنظر انھیں سمجھنا اہم ہے۔
مذکورہ بالا مواد کے علاوہ جن دیگر موضوعات پر اعتراض ظاہر کیا گیا ہے، ان میں اقلیتی کشیدگی اصول اور تنوع کی نفسیات شامل ہیں۔ حالانکہ کچھ فیکلٹی ممبرس نے ہندوستانی سماج میں ذات پات کی تفریق، خواتین کے حسد اور تعصب کے بارے میں پڑھانے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ کمیٹی کے سربراہ نے ایسے موضوعات کو زیادہ منفی بتا کر خارج کر دیا۔ اکیڈمک کونسل اور اسٹینڈنگ کمیٹی کی رکن مونامی سنہا نے فکر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ کی خود مختاری کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ سربراہ کی قیادت میں کمیٹی کی کارروائی سیاست سے متاثر معلوم ہوتی ہے اور تعلیمی فیصلے لینے میں نامناسب مداخلت کو ظاہر کرتی ہے۔