امریکا نے ایران کے ساتھ ہفتے کے روز ہونے والے مذاکرات کے نئے دور سے قبل ایرانی پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکلز کی بین الاقوامی تجارت میں سرگرم ہونے کے الزام میں اداروں پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات، ترکیہ اور ایران میں قائم 7 اداروں پر پابندیاں عائد کر رہا ہے، جن پر ایرانی پیٹرولیم اور پیٹرو کیمیکل مصنوعات کی تجارت کا الزام ہے، پابندی میں 2 بحری جہازوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔
امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے ایک علیحدہ بیان میں کہا کہ اس کارروائی میں ایرانی پیٹرو کیمیکل کے 4 فروخت کنندگان اور ایک خریدار کو نشانہ بنایا گیا ہے، جس کی مالیت کروڑوں ڈالر ہے، یہ اقدام ٹرمپ کی جانب سے ایران پر ’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘ ڈالنے کی مہم بحال کرنے کے بعد تہران کو نشانہ بنانے کا تازہ ترین اقدام ہے، جس میں اس کی تیل کی برآمدات کو صفر تک لے جانے اور تہران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنے میں مدد شامل ہے۔
مارکو روبیو نے کہا کہ صدر اپنی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی مہم کے تحت ایران کی غیر قانونی تیل اور پیٹرو کیمیکل برآمدات بشمول چین کو برآمدات کو صفر تک لے جانے کے لیے پرعزم ہیں۔ نیویارک میں اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا، تاہم ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ مذاکرات کے دوران تازہ امریکی پابندیوں سے غلط پیغام گیا ہے۔