اتراکھنڈ میں جبراً تبدیلیٔ مذہب کے خلاف سخت سزا والے قانون پر لگا بریک! گورنر نے بل واپس لوٹایا
30
M.U.H
17/12/2025
اتراکھنڈ میں جبراً مذہب تبدیلی کے خلاف سخت سزا کا التزام کرنے والے دیرینہ بل پر فی الحال بریک لگ گیا ہے۔ گورنر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) گرمیت سنگھ نے ’اتراکھنڈ مذہبی آزادی (ترمیمی) بل 2025‘ کو منظوری دینے کی جگہ از سر نو غور کے لیے دھامی حکومت کو واپس لوٹا دیا ہے۔ اس سے حکومت کی اس کوشش کو جھٹکا لگا ہے، جس میں مذہب تبدیلی کے معاملوں میں عمر قید تک کی سزا کی سہولت دی گئی تھی۔
دھامی حکومت نے حال ہی میں جبراً مذہب تبدیلی کے معاملوں میں سزا کو مزید سخت بنانے کے مقصد سے قانون میں ترمیم کی تھی۔ اس ترمیم شدہ بل کو اگست 2025 میں گیرسین میں منعقد اسمبلی اجلاس کے دوران پاس کر گورنر کی منظوری کے لیے ’لوک بھون‘ بھیجا گیا تھا۔ اب ذرائع کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ بل کے ڈرافٹ میں کچھ تکنیکی اور قانونی خامیاں پائی گئی ہیں۔ اسی وجہ سے گورنر نے اسے اپنی رضامندی دینے سے پہلے حکومت کو دوبارہ غور کرنے کے لیے کہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق قانون ساز محکمہ کو یہ بل منگل کو واپس ملا ہے۔ سینئر افسران کا کہنا ہے کہ اب حکومت کے سامنے متبادل ہیں۔ پہلا، اگر حکومت چاہتی ہے کہ قانون جلد نافذ ہو تو وہ آرڈیننس کے ذریعہ اسے نافذ کر سکتی ہے۔ دوسرا متبادل یہ ہے کہ آئندہ اسمبلی اجلاس میں ترمیم شدہ بل کو دوبارہ پیش کیا جائے اور پھر سے گورنر کی منظوری کے لیے بھیجا جائے۔
واضح رہے کہ اتراکھنڈ میں تبدیلیٔ مذہب سے جڑے قانون کو پہلے بھی کئی بار سخت کیا جا چکا ہے۔ 2018 میں ریاست میں اتراکھنڈ مذہبی آزاد ایکٹ نافذ کیا گیا تھا۔ اس کے بعد 2022 میں دھامی حکومت نے اس میں ترمیم کر سزاؤں کو سخت کیا۔ اس کے باوجود حکومت کا ماننا تھا کہ مذہب تبدیلی کے منظم اور سنگین معاملوں کو روکنے کے لیے مزید سخت سزا ضروری ہے۔
نئے بل میں کئی اہم تبدیلیوں کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ مثلاً دھوکہ، طاقت یا لالچ کی بنیاد پر مذہب تبدیل کرانے کی صورت میں سزا کی مدت بڑھا کر 3 سے 10 سال کر دی گئی تھی، جو پہلے 2 سے 7 سال تھی۔ اس کے علاوہ شکایت درج کرانے کا حق صرف خونی رشتہ داروں تک محدود نہ رہ کر کسی بھی شخص کو دیا گیا۔ ضلع مجسٹریٹ کو گینگسٹر ایکٹ کے طرز پر ملزمین کی جائیداد قرق کرنے کا حق دینے کی بھی سہولت فراہم کی گئی۔ سب سے سخت سہولت ان معاملوں کے لیے تھی، جن میں شادی کا جھانسا دے کر، حملہ کر، سازش تیار کر، نابالغوں کی اسمگلنگ، عصمت دری یا دیگر سنگین جرائم کے ذریعہ مذہب تبدیلی کرائی جائے۔ ایسے معاملوں مین کم از کم 20 سال سے لے کر تاحیات جیل تک کی سزا اور 10 لاکھ روپے تک کے جرمانہ کا التزام رکھا گیا تھا۔ اب گورنر کے ذریعہ بل لوٹائے جانے کے بعد یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ دھامی حکومت اس میں کیا ترمیم کرتی ہے اور اسے کس راستے آگے بڑھاتی ہے۔