نتیش کمار کا اصلی چہرہ سامنے آ رہا ہے: عمر عبداللہ
28
M.U.H
17/12/2025
سری نگر:جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بدھ کے روز بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر ایک وائرل ویڈیو کے حوالے سے سخت تنقید کی، جس میں مبینہ طور پر انہیں ایک خاتون کا حجاب ہٹانے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ نتیش کمار کو ایک سیکولر لیڈر سمجھا جاتا تھا، لیکن اب ان کا اصل چہرہ سامنے آ رہا ہے۔
وزیر اعلیٰ نے اس واقعے کو “افسوسناک” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات ناقابلِ قبول ہیں۔ انہوں نے ماضی میں جموں و کشمیر کے انتخابات کے دوران پیش آئے ایک مشابہ واقعے کو بھی یاد کیا۔
انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہاں بھی انتخابات کے دوران محبوبہ مفتی کے سامنے ایک خاتون ووٹر کا پولنگ اسٹیشن پر برقعہ ہٹایا گیا تھا، وہ بھی افسوسناک تھا اور یہ واقعہ بھی افسوسناک ہے۔ پہلے نتیش کمار کو ایک سیکولر لیڈر مانا جاتا تھا، اب ان کا اصل چہرہ سامنے آ رہا ہے۔ یہ تبصرے اُس وقت سامنے آئے ہیں جب پٹنہ میں منعقدہ ایک سرکاری تقریب کی وائرل ویڈیو پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ اس ویڈیو میں بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو ایک خاتون کو تقرری نامہ دیتے ہوئے اس کا حجاب نیچے کھینچتے ہوئے دیکھا گیا۔
یہ ویڈیو، جس نے ملک بھر میں غم و غصہ پیدا کر دیا ہے، وزیر اعلیٰ کے دفتر میں منعقد ایک تقریب کی ہے، جہاں نئے بھرتی ہونے والے آیوش ڈاکٹروں کو تقرری خطوط دیے جا رہے تھے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ خاتون کے ردعمل سے پہلے ہی نتیش کمار نے ہاتھ بڑھا کر اس کا سر ڈھانپنے والا دوپٹہ نیچے کر دیا، جس سے اس کا منہ اور ٹھوڑی ظاہر ہو گئی۔ دریں اثنا، منگل کے روز پی ڈی پی رہنما التجا مفتی نے بھی اس وائرل ویڈیو پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس واقعے کو “انتہائی شرمناک” قرار دیا اور نتیش کمار کی ذہنی حالت پر سوال اٹھایا۔
التجا مفتی نے نتیش کمار کو “ضعیف العقل” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ عمل مسلم خواتین کے تئیں گہری بے حسی کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت شرمناک ہے۔ کیا آپ (نتیش کمار) نہیں جانتے کہ اس طرح کسی مسلم خاتون کا حجاب ہٹانے کا کیا مطلب ہوتا ہے؟
انہوں نے مزید کہا کہ صرف اس لیے کہ آپ ریاست کے وزیر اعلیٰ ہیں، اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کو خواتین کا دوپٹہ ہٹانے کا حق حاصل ہو جاتا ہے۔” اس واقعے کی مختلف سیاسی جماعتوں نے مذمت کی ہے۔ سماجوادی پارٹی کی رکنِ پارلیمنٹ اقرا حسن نے وزیر اعلیٰ کی صحت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس عمل کو افسوسناک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ریاست کے سب سے اعلیٰ عہدے پر فائز شخص کی جانب سے ایسا عمل کیا گیا۔ اس واقعے کے منفی اثرات خطرناک ہو سکتے ہیں۔ ہم وزیر اعلیٰ کی صحت کے بارے میں فکرمند ہیں، لیکن وقار کے ایسے عہدے پر رہتے ہوئے کسی بھی وجہ سے اس طرح کے عمل کو جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
وہیں سماجوادی پارٹی کی رکنِ پارلیمنٹ ڈمپل یادو نے کہا کہ اس قسم کا رویہ وزیر اعلیٰ کے عہدے کے شایانِ شان نہیں ہے۔ تلنگانہ کے اقلیتی بہبود کے وزیر محمد اظہرالدین نے بھی اس عمل کو “بہت برا” قرار دیتے ہوئے سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت برا ہے۔ میرے پاس اس کی وضاحت کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔ ایک وزیر اعلیٰ ہونے کے ناطے انہیں سوچ سمجھ کر عمل کرنا چاہیے تھا۔ اس پر سخت کارروائی ہونی چاہیے۔