وزیر داخلہ امت شاہ سے جموں و کشمیر کے اراکینِ پارلیمنٹ کی ملاقات، مرکز کے سامنے تین اہم مطالبات
27
M.U.H
17/12/2025
جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس (این سی) کے راجیہ سبھا اراکینِ پارلیمنٹ نے مرکزی حکومت سے براہِ راست بات چیت کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ کو ایک تفصیلی یادداشت پیش کی، جس میں جموں و کشمیر سے متعلق آئینی، جمہوری اور انسانی مسائل کو نمایاں طور پر اٹھایا گیا ہے۔ یہ یادداشت 15 دسمبر کو جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے راجیہ سبھا اراکینِ پارلیمنٹ چودھری محمد رمضان، سجاد احمد کچلو اور گوروِندر سنگھ اوبرائے کی جانب سے پیش کی گئی۔
مرکز کے سامنے اٹھائے گئے تین نکات
یادداشت میں تین اہم مطالبات پیش کیے گئے ہیں، جن میں جموں و کشمیر کے قیدیوں سے متعلق انسانی مسائل، مکمل ریاستی درجہ کی بحالی اور انتظامی کاروباری ضابطے کی نوٹیفکیشن شامل ہے۔
قیدیوں کا مسئلہ
سب سے پہلے جموں و کشمیر کے اُن قیدیوں کا مسئلہ اٹھایا گیا ہے جنہیں مرکز کے زیرِ انتظام خطے سے باہر دور دراز جیلوں میں رکھا گیا ہے۔ اراکینِ پارلیمنٹ نے کہا کہ اس صورتحال کی وجہ سے ہزاروں خاندان، خصوصاً مائیں، بچے اور بزرگ والدین، شدید ذہنی کرب اور مشکلات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ مالی تنگی کے باعث یہ خاندان نہ طویل فاصلے کا سفر کر پاتے ہیں، نہ وکیل کر سکتے ہیں اور نہ ہی اپنے عزیزوں سے ملاقات کر پاتے ہیں۔ اراکینِ پارلیمنٹ نے بتایا کہ کئی معاملات میں مائیں صرف آخری بار اپنے بیٹوں کو دیکھنے کی خواہش کے سہارے زندگی گزار رہی ہیں، جبکہ بچے اپنے والد کو صرف تصویروں کے ذریعے ہی جانتے ہیں۔ کچھ قیدی ایسے بھی ہیں جن پر سنگین الزامات تاحال ثابت نہیں ہو سکے، اس کے باوجود وہ جیل میں بند ہیں۔ این سی کے اراکینِ پارلیمنٹ نے مطالبہ کیا کہ جموں و کشمیر کے قیدیوں کو دور دراز جیلوں میں رکھنے کی پالیسی پر نظرِ ثانی کی جائے اور جن پر سنگین الزامات ثابت نہیں ہوئے ہیں، انہیں رہا کیا جائے۔
مکمل ریاستی درجہ
دوسرا بڑا مسئلہ جموں و کشمیر کے مکمل ریاستی درجہ کی بحالی کا ہے۔ اراکینِ پارلیمنٹ نے یاد دلایا کہ مرکزی حکومت کئی مرتبہ یقین دہانی کرا چکی ہے کہ جموں و کشمیر کو مکمل ریاستی درجہ دیا جائے گا۔ انہوں نے 11 دسمبر 2023 کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا، جس میں مرکزی حکومت کی جانب سے یہ کہا گیا تھا کہ مکمل ریاستی درجہ جلد از جلد بحال کیا جائے گا۔
عدالت نے جمہوری عمل مکمل کرنے اور انتخابات کرانے کی ہدایت بھی دی تھی۔ اب جبکہ انتخابات ہو چکے ہیں اور منتخب حکومت کی تشکیل بھی ہو گئی ہے، عوام کو امید ہے کہ یہ وعدہ پورا کیا جائے گا۔ اراکینِ پارلیمنٹ نے کہا کہ مکمل ریاستی درجہ دینے میں ہو رہی تاخیر سے عوام کو جمہوری، انتظامی اور جذباتی سطح پر نقصان پہنچ رہا ہے اور اسے آئینی وقار سے محروم کرنے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
انتظامی کاروباری ضابطے
تیسرے مسئلے کے طور پر یادداشت میں انتظامی کاروباری ضابطوں کا ذکر کیا گیا ہے۔ این سی کے اراکینِ پارلیمنٹ نے کہا کہ منتخب حکومت کے قیام کے باوجود اب تک بزنس رولز کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا، جس کے باعث حکمرانی میں ابہام، اختیارات کے ٹکراؤ اور فیصلہ سازی کے عمل میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے منتخب نمائندوں کا کردار کمزور پڑ رہا ہے اور جمہوری نظام کی روح کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ اسی لیے بزنس رولز کو جلد از جلد نوٹیفائی کرنا ضروری ہے۔