فوج کے سربراہ نے مسلح افواج کو مستقبل کے تقاضوں کے مطابق بنانے کا خاکہ پیش کیا
5
M.U.H
28/11/2025
نئی دہلی: فوج کے سربراہ جنرل اُپندر دویدی نے جمعرات کو کہا کہ دنیا سرد جنگ کی دو قطبی فضا سے نکل کر کچھ عرصے کے لیے یک قطبی نظام میں رہی، اور اب یہ ایک ’’غیر یقینی اور منقسم عالمی ترتیب‘‘ میں داخل ہو چکی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ طویل عرصے سے قائم رہنے والا امن کم ہوتا جا رہا ہے اور بڑے پیمانے کے تنازعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
یہ بات انہوں نے فوج کی جانب سے منعقد اہم کانفرنس "چانکیہ دفاعی سمواد" کے تیسرے ایڈیشن کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس خطاب میں انہوں نے فوج کو مضبوط بنانے اور مستقبل میں پیش آنے والی عالمی تبدیلیوں کے تناظر میں اسے فیصلہ کن اور مستقبل کے قابل بنانے کے لیے درکار اصلاحات کا ذکر کیا۔
جنرل دویدی نے کہا، "ہم ایک تیزی سے کثیر قطبی ہوتی دنیا میں جی رہے ہیں، جہاں بڑی طاقتیں مسلسل ٹکرا رہی ہیں اور باہم مقابلہ آرائی میں مصروف ہیں۔ دنیا سرد جنگ کی دو قطبی تقسیم سے نکل کر ایک مختصر یک قطبی مرحلے کے بعد اب ایک غیر یقینی اور منقسم نظام میں داخل ہو گئی ہے۔ طویل عرصے سے قائم امن کم ہوتا جا رہا ہے اور وسیع تر تنازعات بڑھ رہے ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں 50 سے زائد تنازعات جاری ہیں، اس لیے یہ کہنا کہ "ہم بے چین وقت میں جی رہے ہیں" حقیقت میں موجودہ حالات کو کم کر کے بیان کرنا ہوگا۔ فوجی سربراہ نے کہا کہ اگر دنیا کا جھکاؤ قومی سلامتی، مزاحمتی صلاحیت اور جنگی قوت کی طرف بڑھ رہا ہے، تو لازمی طور پر یہ ہمارے سامنے ایک بنیادی سوال کھڑا کرتا ہے "تیزی سے بدلتے ہوئے عالمی حالات میں ہندوستانی مسلح افواج کو فیصلہ کن اور ہر لحظہ تیار رہنے کے لیے کس طرح تبدیل ہونا چاہیے؟"
انہوں نے کہا کہ اس سوال کا جواب وزیر اعظم نریندر مودی کے ’5 ایس‘— احترام، مکالمہ، تعاون، خوشحالی اور سلامتی— کے نظریے میں مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تصور ملک کے پورے نظام کو "امرت کال" کے دوران ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی سمت میں سوچنے، مربوط ہونے اور آگے بڑھنے کی راہ دکھاتا ہے۔ چانکیہ دفاعی سمواد 2025 کا موضوع ہے: ’’اصلاحات سے تبدیلی تک: مضبوط اور محفوظ ہندوستان‘‘۔
دہلی چھاؤنی کے مانيكشا سینٹر میں منعقد اس دو روزہ کانفرنس میں ہندوستانی مسلح افواج کے سینئر افسران کے علاوہ ملک و بیرونِ ملک کے دفاعی اور اسٹریٹیجک امور کے ماہرین شریک ہوئے۔ جنرل دویدی نے آئندہ برسوں میں تبدیلی کی سمت طے کرنے والے چند اہم اقدامات بھی پیش کیے۔ پہلا قدم آتم نربھرتا (خود انحصاری) ہے، یعنی مقامی سطح پر دفاعی سازوسامان تیار کر کے خود کو مضبوط بنانا۔
دوسرا قدم تیز رفتار جدت (Rapid Innovation) ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمیں مصنوعی ذہانت، سائبر، کوانٹم، خودکار نظام، خلا اور جدید مواد کے شعبوں میں صرف تجربات سے آگے بڑھ کر بڑے پیمانے پر عملی اثرات پیدا کرنا ہوں گے۔ دیگر دو اہم اقدامات مطابقت پذیری (Adaptation) اور فوجی-سول انضمام (Military-Civil Fusion) ہیں۔ افتتاحی اجلاس کی مہمانِ خصوصی صدر دروپدی مرمو تھیں، جو ہندوستانی مسلح افواج کی سپریم کمانڈر بھی ہیں۔