یوپی میں آدھار کو تاریخِ پیدائش کا ثبوت ماننے سے انکار، نیا حکم نامہ جاری
10
M.U.H
28/11/2025
اتر پردیش حکومت نے ایک انتظامی فیصلہ لیتے ہوئے آدھار کارڈ کو تاریخِ پیدائش کے ثبوت کے طور پر نامنظور قرار دے دیا ہے۔ اس سلسلے میں ریاست کے تمام محکموں کو واضح ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ حکم نامے کے مطابق آدھار میں درج تاریخِ پیدائش کسی مستند سرکاری دستاویز پر مبنی نہیں ہوتی، اسی لیے اسے ’ڈیٹ آف برتھ‘ کے سرکاری ثبوت کے طور پر قبول نہیں کیا جا سکتا۔ یہ احکامات یوپی کے محکمۂ منصوبہ بندی (پلاننگ) کے خصوصی سکریٹری امت سنگھ بنسل نے تمام محکموں کو جاری کیے ہیں۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ تقرری، سرکاری خدمات، داخلوں، سرکاری اسکیموں اور دیگر حساس عمل میں تاریخِ پیدائش کے لیے اب صرف مستند دستاویزات- جیسے پیدائش کا سرٹیفکیٹ، ہائی اسکول سرٹیفکیٹ یا دیگر مجاز ریکارڈ ہی قابلِ قبول ہوں گے۔ آدھار کی بنیاد پر عمر یا پیدائش کی تاریخ کی توثیق نہیں کی جائے گی۔
ادھر، الیکٹرانکس و آئی ٹی کی مرکزی وزارت کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ یو آئی ڈی اے آئی نے ملک بھر میں آدھار ڈیٹا بیس کو درست رکھنے کے لیے بڑے پیمانے پر صفائی مہم چلائی ہے۔ اس کے تحت دو کروڑ سے زیادہ مرحوم افراد کے آدھار نمبرز کو ڈی ایکٹیویٹ کر دیا گیا ہے، تاکہ ان شناختی نمبروں کا غلط یا غیر قانونی استعمال نہ ہو سکے۔ وزارت نے واضح کیا ہے کہ ایک بار کسی شخص کو الاٹ کیا گیا آدھار نمبر کبھی کسی دوسرے فرد کو دوبارہ نہیں دیا جاتا۔
مرحوم افراد کے آدھار کو بند کرنے کے لیے یو آئی ڈی اے آئی نے اس سال ایک نئی آن لائن سہولت بھی متعارف کرائی ہے۔ فی الحال یہ سہولت ملک کی 25 ریاستوں اور مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں میں دستیاب ہے، جہاں شہری مائی آدھار پورٹل کے ذریعے اپنے کسی عزیز کی موت کی اطلاع درج کر سکتے ہیں۔
اس کے لیے پورٹل پر خاندان کے رکن کی اپنی شناخت، مرحوم کا آدھار نمبر، ڈیتھ رجسٹریشن نمبر اور بنیادی تفصیلات فراہم کرنا ضروری ہے۔ تصدیق کے بعد متعلقہ آدھار نمبر کو باضابطہ طور پر ڈی ایکٹیویٹ کر دیا جاتا ہے۔ یو آئی ڈی اے آئی نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ ڈیتھ سرٹیفکیٹ حاصل ہونے کے بعد وہ اس اطلاع کو بروقت پورٹل پر درج کریں، تاکہ کسی بھی ممکنہ فراڈ، جعل سازی یا غلط استعمال کو روکا جا سکے۔