ووٹر ادھیکار یاترا: ’الیکشن کمیشن اور بی جے پی کی ملی بھگت سے ووٹروں کے نام کاٹے جا رہے‘، راہل گاندھی کا بیان
15
M.U.H
24/08/2025
بہار کے ضلع ارریہ میں ’ووٹردھیکار یاترا‘ کے دوران اپوزیشن کے رہنما اور کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے الیکشن کمیشن اور بی جے پی پر براہِ راست اور سخت حملہ کیا۔ انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران الزام عائد کیا کہ ملک کے کئی حصوں میں بڑے پیمانے پر ووٹروں کے نام فہرست سے کاٹے گئے ہیں اور اس عمل میں الیکشن کمیشن اور بی جے پی کے درمیان گہری ملی بھگت ہے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ کمیشن کا اولین فرض شفاف اور درست ووٹر لسٹ فراہم کرنا ہے لیکن یہ کام نہ مہاراشٹر میں کیا گیا، نہ ہریانہ اور نہ ہی کرناٹک میں۔
راہل گاندھی نے کہا، ’’بہار میں بھی ووٹروں کے نام کاٹنے کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ سچائی ہے کہ 65 لاکھ ووٹروں کے نام فہرست سے خارج کیے گئے ہیں اور بی جے پی اس پر خاموش ہے۔ کیوں؟ کیونکہ بی جے پی اور الیکشن کمیشن کے درمیان پارٹنرشپ ہے۔‘‘ ان کے مطابق اپوزیشن نے کرناٹک کے مہادوپورہ علاقے میں ایک لاکھ فرضی ووٹروں کا ڈیٹا بلیک اینڈ وائٹ میں الیکشن کمیشن کو دیا لیکن آج تک اس کا کوئی جواب نہیں ملا۔
راہل گاندھی نے مزید کہا، ’’ہمارا دباؤ کمیشن کے رویے کو بدلنے کے لیے ہے اور ہم یہ لڑائی چھوڑیں گے نہیں۔ بہار میں ووٹ چوری نہیں ہونے دیں گے، آپ کچھ بھی کر لیں۔ مہاراشٹر اور ہریانہ میں آپ نے ووٹ چوری کی، کرناٹک میں ہم نے ثابت کیا لیکن بہار میں ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔‘‘ انہوں نے اپنی یاترا کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا، ’’عوام خودبخود اس مہم میں شامل ہو رہے ہیں۔ ہم بلوا نہیں رہے، لوگ نیچرل طریقے سے آ رہے ہیں۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بہار کے لاکھوں نہیں کروڑوں لوگ مانتے ہیں کہ ووٹ چوری ہو رہی ہے اور وہ اس کے خلاف ہیں۔‘‘
اس پریس کانفرنس میں بہار کے نائب وزیر اعلیٰ اور آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے بھی الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اب ’چناؤ آیوگ‘ نہیں رہا بلکہ ’گودی آیوگ‘ بن گیا ہے۔ تیجسوی نے کہا، ’’کمیشن ایک بی جے پی کارکن کی طرح کام کر رہا ہے۔ ہر بوتھ پر اوسطاً پچاس ووٹروں کے نام غائب ہیں۔ زندہ لوگوں کو مردہ قرار دے کر ووٹر لسٹ سے ہٹایا گیا۔ ہم نے اس کے ناقابل تردید ثبوت سپریم کورٹ تک پیش کیے ہیں۔‘‘
تیجسوی نے وزیراعظم نریندر مودی پر بھی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے گیا میں تقریر کے دوران گھس پیٹھیوں کا ذکر کیا جبکہ الیکشن کمیشن یا سپریم کورٹ میں دیے گئے کسی حلف نامے میں اس کا ذکر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ بہار کی سرزمین ہے جو جمہوریت کی جنم بھومی کہلاتی ہے۔ یہاں کے لوگ اپنے حق رائے دہی اور آئین پر کسی بھی حملے کو برداشت نہیں کریں گے۔‘‘
وکاس شیل انسان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر مکیش سہنی نے بھی اس موقع پر عوام کے ووٹ کے حق کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ووٹ کا حق نہ ہوتا تو ایک غریب مچھوارے کا بیٹا کبھی وزیر نہیں بن سکتا تھا۔ سہنی کے مطابق، ’’سب کا ووٹ برابر ہے۔ چاہے سب سے امیر ہو یا سب سے غریب۔ جب سے ہمیں ووٹ ڈالنے کا حق ملا ہے، ہم عزت کے ساتھ جی رہے ہیں۔ اگر یہ حق ہم سے چھن گیا تو حالات پھر ویسے ہو جائیں گے جب ہمیں جانوروں کے برابر بھی نہیں سمجھا جاتا تھا۔‘‘ انہوں نے واضح کیا کہ یہ جدوجہد خاص طور پر غریب، پسماندہ اور دلت طبقات کے ووٹ کے تحفظ کے لیے ہے۔
سی پی آئی ایم ایل کے رہنما دیپانکر بھٹاچاریہ نے بھی اس موقع پر الیکشن کمیشن کی جواب دہی پر سوال اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن اپنی ذمہ داری سیاسی پارٹیوں پر ڈال کر بری الذمہ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا، ’’بہار میں سب سے زیادہ بی جے پی کے بی ایل اے ہیں لیکن ان کی طرف سے ایک بھی شکایت سامنے نہیں آئی۔ کیا صرف اپوزیشن کے ووٹرز کے نام کاٹے جا رہے ہیں؟‘‘
انہوں نے کہا کہ بہار کے عوام میں بیس سال سے جاری حکومت کو بدلنے کی زبردست خواہش ہے اور اس یاترا نے لوگوں کو اپنے حق کے لیے متحد کیا ہے۔ ان کے مطابق یہ تحریک ضروری ہے تاکہ ہر شہری ووٹ کے حق کا استعمال کر سکے اور جمہوریت کو بچا سکے۔
راہل گاندھی کی قیادت میں جاری ’ووٹر ادھیکار یاترا‘ کو جمہوری حقوق کی لڑائی کے طور پر پیش کی جا رہی ہے۔ اس یاترا نے بہار میں سیاسی ماحول کو گرما دیا ہے اور اپوزیشن رہنما اسے بی جے پی اور الیکشن کمیشن کے گٹھ جوڑ کے خلاف عوامی بیداری کا ذریعہ بتا رہے ہیں۔