عراقی چینل السومریہ نے اعلان کیا ہے کہ امریکی فوج نے گذشتہ شام سے اس فوجی اڈے سے اپنے ساز و سامان و اہلکاروں کو منتقل کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ جب امریکی فوجیوں کو بھی اس اڈے سے باہر منتقل کیا جا رہا ہے جبکہ قبل ازیں، صرف فوجی ساز و سامان کو ہی منتقل کیا جاتا تھا. السومریہ کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ عین الاسد بیس ستمبر 2025 کے اوائل تک امریکی موجودگی سے مکمل طور پر خالی ہو جائے گی جبکہ یہ اقدام بغداد و واشنگٹن کے درمیان طے پانے والے سکیورٹی معاہدے کے تحت انجام دیا جا رہا ہے کہ جس کا مقصد عراق میں غیر ملکی افواج کی موجودگی کا خاتمہ ہے۔
عراقی چینل نے یہ بھی بتایا کہ اس معاہدے کے تحت باقی امریکی فوجیوں میں سے 500 سے کم کو اربیل میں جبکہ باقی ماندہ کو عراق و شام کے دیگر فوجی اڈوں پر منتقل کر دیا جائے گا۔ السومریہ کے مطابق امریکی فوج کے مکمل انخلاء کے بعد یہ اڈہ صوبہ الانبار میں موجود عراقی سکیورٹی فورسز کا ایک اہم مرکز بن جائے گا۔
واضح رہے کہ عین الاسد نامی فوجی اڈہ جو مغربی صوبہ الانبار میں واقع ہے، سال 2003ء سے عراق میں امریکی فوجی موجودگی کے اسٹریٹجک مرکز کے طور پر استعمال ہو رہا تھا جسے امریکی فوج نے سال 2011 میں اپنے عارضی انخلاء کے بعد 2014 میں دوبارہ اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔