ٹرمپ نے 24 بار جنگ بندی کے دعوے کیے، مودی جواب دیں: کھرگے
35
M.U.H
21/07/2025
پارلیمنٹ کا مانسون سیشن شروع ہو چکا ہے۔ کئی اہم مسائل پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہنگامہ ہونے کے آثار نظر آ رہے ہیں۔ اسی دوران کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے ایک پوسٹ شیئر کی ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ میں نے پہلگام دہشت گرد حملے اور آپریشن سیندور کے بعد کی صورتِ حال پر ضابطوں کے مطابق ایوان میں نوٹس دیا ہے۔ پہلگام دہشت گردانہ حملہ 22 اپریل کو ہوا تھا اور اس حملے کو انجام دینے والے دہشت گرد آج تک نہ پکڑے گئے اور نہ مارے گئے۔ پہلگام میں چوک ہوئی ہے، اس بات کو خود جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے تسلیم کیا ہے۔
کھرگے نے مزید کہا کہ ہم نے ملک میں اتحاد برقرار رکھنے اور فوج کو مضبوطی دینے کے لیے بغیر کسی شرط کے حکومت کو حمایت دی تھی۔ ایسے میں ہم حکومت سے جاننا چاہتے ہیں کہ مکمل صورتِ حال کیا ہے؟ آپریشن سیندور کے تعلق سے چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس)، نائب فوجی سربراہ اور ہمارے ایک سینئر ڈیفنس اٹیچی نے کچھ اہم انکشافات کیے ہیں۔
وزیراعظم کو جواب دینا چاہیے
ملکارجن کھرگے نے کہا کہ اس کے علاوہ، امریکہ کے سابق صدر ٹرمپ کے بیان پر بھی حکومت کو اپنا مؤقف صاف کرنا چاہیے، کیونکہ انہوں نے ایک بار نہیں بلکہ 24 بار دعویٰ کیا ہے کہ میں نے سیزفائر کروایا۔ یہ ملک کے لیے توہین آمیز بات ہے۔ دو ماہ قبل بھی ہم نے خصوصی سیشن کا مطالبہ کیا تھا۔ اب جب ہم مل رہے ہیں تو ہم چاہتے ہیں کہ پہلگام حملے، آپریشن سیندور، ہماری سیکیورٹی میں ہوئی کوتاہیوں اور خارجہ پالیسی پر دو دن کی بحث ہو۔ وزیراعظم کو ان معاملات پر خود جواب دینا چاہیے۔
کانگریس نے جن معاملات پر وزیراعظم سے جواب مانگا
ایک پوسٹ میں کانگریس نے مطالبہ کیا کہ نریندر مودی ایوان میں آئیں اور درج ذیل معاملات پر جواب دیں:
پہلگام حملہ
آپریشن سیندور
سیزفائر پر ٹرمپ کے بیانات
بہار میں ایس آئی آر کے بہانے ووٹوں کی چوری
خارجہ پالیسی کا مسئلہ
حد بندی (ڈِی لِیمیٹیشن) کا معاملہ
احمد آباد طیارہ حادثہ
منی پور میں جاری تشدد
ملک میں دلت، پسماندہ، آدیواسی، خواتین اور اقلیتوں پر ہونے والے مظالم کا معاملہ
ہمارے رہنماؤں کو بولنے نہیں دیا جاتا
اس سے پہلے کانگریس رہنما کماری شیلجا نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کو بولنے دیا جانا چاہیے۔ ان کی باتوں کو ایوان کی کارروائی میں شامل کیا جانا چاہیے۔ ہمیشہ سے روایت رہی ہے کہ اپوزیشن کے لیڈر کو بولنے کا موقع دیا جاتا ہے، مگر یہاں ہمارے رہنماؤں کو بولنے نہیں دیا جاتا۔ ملک میں بے شمار ایسے اہم مسائل ہیں جن پر بات ہونی چاہیے، لیکن مودی حکومت کسی بھی موضوع پر بات کرنے سے کتراتی ہے۔ یہ حکومت ہمیشہ سے سنجیدہ بحث سے بچتی رہی ہے۔