حکومت 'آپریشن سیندور' پر بات کرنے کے لیے تیار ہے: جے پی نڈا
38
M.U.H
21/07/2025
حکومت نے پیر کے روز راجیہ سبھا میں کہا کہ وہ 'آپریشن سیندور' سے متعلق تمام پہلوؤں پر بحث کے لیے تیار ہے۔ پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے پہلے دن ایوان میں اپوزیشن کے ممران نے پہلگام دہشت گرد حملے اور پاکستان کے خلاف ہندوستان کی فوجی کارروائی پر فوری بحث کرائے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایوان میں ہنگامہ کیا۔
صدرِ راجیہ سبھا جگدیپ دھنکھڑ نے حزبِ اختلاف کو یقین دلایا کہ وہ اس مسئلے پر ایوان میں تفصیلی بحث کو یقینی بنائیں گے۔
کانگریس کے صدر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے سمیت کئی اپوزیشن ممبران نے تمام طے شدہ کاموں کو ملتوی کرکے اس مسئلے پر فوری بحث کے لیے تحریکِ التواء پیش کی۔ کچھ ممبران نے بہار میں ووٹر لسٹ کے خصوصی گہرے جائزے سمیت دیگر موضوعات پر بھی بحث کی مانگ کی۔
ایوان کے لیڈر جے پی نڈا نے کہا کہ حکومت آپریشن سیندور سے متعلق تمام پہلوؤں پر تفصیلی بحث کے لیے تیار ہے۔ اپوزیشن ممبران نے اس مسئلے پر فوری بحث کا مطالبہ کیا۔ اس پر صدرِ راجیہ سبھا نے کہا کہ وہ مختلف پارٹیوں کے لیڈروں سے اس موضوع پر بات کریں گے، لیکن اپوزیشن ممبران فوری بحث کی ضد پر ہنگامہ کرنے لگے۔
کھڑگے نے یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا یہ دعویٰ کہ انہوں نے 'آپریشن سیندور' کے دوران ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی میں ثالثی کی، ملک کے لیے ’’شرمناک‘‘ ہے۔
اس پر جواب دیتے ہوئے ایوانِ بالا کے لیڈر اور بی جے پی کے سینئر رہنما جے پی نڈا نے کہا کہ حکومت اس موضوع پر تفصیل سے بحث کے لیے تیار ہے اور وہ کسی بھی بحث سے ’’پیچھے نہیں ہٹ رہی‘‘۔ نڈا نے کہا کہ حکومت ‘آپریشن سیندور’ سے متعلق تمام پہلوؤں پر بحث کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پیغام ہرگز نہیں جانا چاہیے کہ حکومت آپریشن سیندور پر بات نہیں کرنا چاہتی۔ ہم اس سے جڑے تمام پہلوؤں پر بات کریں گے۔
انہوں نے آپریشن سیندور کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کے بعد سے اب تک ایسا کوئی مشن نہیں ہوا جیسا کہ ابھی وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں انجام پایا۔ انہوں نے کہا کہ وہ تاریخ میں جانا نہیں چاہتے۔ اسی دوران ایوان میں ہنگامہ بڑھ گیا جس کے بعد صدرِ راجیہ سبھا نے 11 بج کر 46 منٹ پر کارروائی دوپہر 12 بجے تک ملتوی کر دی۔
پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس پیر (21 جولائی) سے شروع ہوا ہے، جو 21 اگست تک چلے گا۔ اس دوران کل 21 نشستیں منعقد ہوں گی۔