آپریشن سیندور کے خلاف ریمارکس :اشوکا یونیورسٹی کا ایسوسی ایٹ پروفیسر علی خان محمودآباد گرفتار
10
M.U.H
18/05/2025
سونی پت:اشوکا یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر علی خان محمودآباد کو آپریشن سندور سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹ پر گرفتار کر لیا گیا ہے، پولیس نے اتوار کو یہ اطلاع دی۔یہ کارروائی بی جے پی یوتھ مورچہ کے ایک رہنما کی شکایت پر کی گئی ہے۔رائے کے اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس (اے سی پی) اجیت سنگھ نے فون پر بتایا"علی کہ خان محمودآباد کو دہلی سے گرفتار کیا گیا ہے۔ انہیں آپریشن سندور سے متعلق کچھ تبصروں کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا ہے۔"
خواتین کمیشن کی نوٹس اور ردعمل
یہ گرفتاری ایسے وقت میں ہوئی ہے جب کچھ دن قبل ہریانہ اسٹیٹ کمیشن فار ویمن نے پروفیسر محمودآباد کو آپریشن سندور سے متعلق ریمارکس پر نوٹس جاری کیا تھا۔12 مئی کے نوٹس میں کمیشن نے کہا کہ اس نے پروفیسر کے عوامی بیانات/تبصروں" کا ازخود نوٹس لیا ہے، جو انہوں نے مبینہ طور پر 7 مئی کے آس پاس دیے تھے۔ پروفیسر علی خان محمودآباد اشوکا یونیورسٹی کے سیاسیات کے شعبہ کے سربراہ ہیں۔کمیشن کی چیئرپرسن رینو بھاٹیا نے کہا کہ ہم ملک کی بیٹیوں، کرنل صوفیہ قریشی اور ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ کو سلام پیش کرتے ہیں۔ لیکن جس طرح کے الفاظ سیاسیات پڑھانے والے پروفیسر نے ان کے لیے استعمال کیے، مجھے توقع تھی کہ وہ آج کمیشن کے سامنے پیش ہو کر کم از کم اظہارِ افسوس کریں گے۔
محمودآباد کے بیانات کا پس منظر
کمیشن کے نوٹس میں محمودآباد کے سوشل میڈیا پر دیے گئے تبصرے بھی شامل تھے۔ ان میں انہوں نے کہا تھا کہ"دائیں بازو کے وہ لوگ جو کرنل قریشی کی تعریف کر رہے ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ ماب لنچنگ کے متاثرین اور بغیر عدالتی کاروائی کے گھروں کو بلڈوز کیے جانے کے خلاف بھی آواز بلند کریں۔"ایک اور تبصرے میں انہوں نے کرنل قریشی اور ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ کی میڈیا بریفنگ کو "آپٹکس" (ظاہری نمائش) قرار دیا اور کہا کہ اگر یہ آپٹکس زمینی حقیقت میں نہ بدلیں تو یہ صرف منافقت ہے۔"کمیشن کے مطابق، ان بیانات سے "وردی میں ملبوس خواتین" اور "پیشہ ور افسران کے کردار" کی توہین اور تذلیل ہوتی ہے۔
آپریشن سندور کا پس منظر
آپریشن سندور کے تحت 7 مئی کی صبح بھارتی مسلح افواج نے پاکستان اور پاکستان کے زیرِ قبضہ کشمیر میں دہشت گردی کے ڈھانچے پر حملے کیے تھے۔ یہ کارروائی 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے جواب میں کی گئی تھی۔اسی موقع پر ونگ کمانڈر ویومیکا سنگھ، کرنل صوفیہ قریشی اور خارجہ سیکریٹری وکرم مسری نے مشترکہ طور پر میڈیا کو بریفنگ دی تھی۔
اشوکا یونیورسٹی کا مؤقف
یونیورسٹی نے ایک بیان میں واضح کیا کہ"فیکلٹی ممبر کی ذاتی سوشل میڈیا پوسٹس اشوکا یونیورسٹی کے خیالات کی نمائندگی نہیں کرتیں۔ یہ بیانات ان کی ذاتی حیثیت میں دیے گئے ہیں۔"بیان میں مزید کہا گیا"اشوکا یونیورسٹی اور اس کی پوری برادری بھارت کی مسلح افواج پر فخر کرتی ہے اور قومی سلامتی کے تحفظ میں ان کے اقدامات کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ ہم قوم اور اپنی افواج کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔"
پروفیسر محمودآباد کی وضاحت
پروفیسر علی خان محمودآباد نے بعد ازاں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس(X) پر بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ خواتین کمیشن نے میری پوسٹس کو اتنے غلط انداز میں پڑھا اور سمجھا ہے کہ ان کا اصل مطلب ہی الٹ دیا ہے۔"انہوں نے کمیشن پر اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کرنے کا بھی الزام عائد کیا۔