"غزہ میں قتل عام بند کرواؤ"، بغداد سربراہی اجلاس سے حماس کا مطالبہ
17
M.U.H
18/05/2025
عراقی دارالحکومت بغداد میں عرب لیگ کا سربراہی اجلاس شروع ہوتے ہی فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے عرب لیگ اور عالمی برادری سے "غزہ میں قتل عام" بند کروانے اور قابض صیہونی رژیم کے خلاف "فوری پابندیاں" عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ حماس کی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ آج ایک ایسے وقت میں کہ جب بغداد میں عرب لیگ کا 34واں سربراہی اجلاس منعقد ہو رہا ہے، غزہ کی پٹی انتہائی وحشیانہ فوجی حملوں کا مشاہدہ کر رہی ہے!! حماس نے لکھا کہ قابض اسرائیلی رژیم نے عام فلسطینی شہریوں کے وسیع قتل عام سمیت رہائشی محلوں حتی "خیمہ بستیوں" تک کو "وحشیانہ بمباری" کا نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جس کے نتیجے میں ہر روز سینکڑوں عام شہری شہید و زخمی ہو رہے ہیں درحالیکہ اس پورے علاقے کا شدید محاصرہ بھی کیا گیا ہے جس سے انسانی امداد کی فراہمی ایک طویل عرصے سے مکمل طور پر منقطع ہو چکی ہے۔
حماس نے اعلان کیا کہ ہم ایک "منظم نسل کشی" کا مشاہدہ کر رہے ہیں، خاص طور پر شمالی غزہ میں بڑھتی ہوئی فضائی اور توپخانے کی بمباری نے سینکڑوں خاندانوں کو موت اور تباہی سے بچنے کے لئے اپنے گھروں کو چھوڑ دینے پر مجبور کر دیا ہے۔ اس بیان میں تاکید کی گئی کہ جو کچھ ہو رہا ہے، وہ مکمل طور پر "نسل کشی" ہے کہ جو "پوری دنیا کی نظروں کے سامنے" انجام پا رہی ہے، جبکہ غزہ میں مکمل محاصرے کے اندر 20 لاکھ سے زیادہ لوگ قتل عام کا نشانہ بنے ہوئے ہیں! حماس نے عرب سربراہی اجلاس سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی تاریخی ذمہ داری کو قبول کرتے ہوئے اس انسانیت سوز جارحیت کو رکوائے، محاصرے کو ختم کروائے اور ریاض سربراہی اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کروائے کہ جس میں محاصرہ توڑنے اور انسانی امداد کے داخلے کو "یقینی بنانے" پر زور دیا گیا تھا! حماس نے عرب و بین الاقوامی رہنماؤں سے سفاک اسرائیلی رژیم کے خلاف فوری طور پر "عرب ممالک کی پابندیاں" عائد کرنے اور "بین الاقوامی بائیکاٹ" کا مطالبہ کیا اور لکھا کہ ہم دنیا بھر کی اقوام اور آزادی پسند قوتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قابض صیہونیوں کے جرائم کو بے نقاب کرنے اور نسل کشی و بھوکے مارنے کی پالیسیوں کو چیلنج کرنے کے لئے عالمی یکجہتی مہم کو تیز کریں!