پہلگام حملہ: سکیورٹی اجلاسوں کا سلسلہ تیز، وزیر اعظم کی افواج کے سربراہان سے علیحدہ ملاقاتیں
17
M.U.H
04/05/2025
جموں و کشمیر کے پہلگام میں حالیہ دہشت گرد حملے کے بعد قومی سلامتی کے تناظر میں وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے سکیورٹی سے متعلق اعلیٰ سطحی مشاورتوں کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔ اسی سلسلے میں اتوار کے روز ہندوستانی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل امرپریت سنگھ نے وزیراعظم سے ملاقات کی، جو تقریباً 40 منٹ جاری رہی۔ ملاقات کے بعد وہ فوری طور پر وزیراعظم ہاؤس سے روانہ ہو گئے۔
اس ملاقات کو اس لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے کہ اس سے قبل 30 اپریل کو بری فوج کے سربراہ جنرل اوپندر دیویدی نے وزیراعظم مودی سے ملاقات کی تھی، جس میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال بھی موجود تھے۔ اسی طرح 3 مئی کو بحریہ کے سربراہ ایڈمرل دنیش تریاٹھی نے وزیراعظم کے ساتھ ایک گھنٹہ طویل مشاورت کی تھی، جس میں بحریہ کی تیاریوں اور موجودہ صورتِ حال پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے افواج کو واضح ہدایت دی ہے کہ کسی بھی ممکنہ ردعمل کے وقت، طریقہ اور ہدف کا تعین فوجی کمان خود کرے گی۔ حکومت نے آپریشنل سطح پر تمام رکاوٹیں ختم کرتے ہوئے افواج کو مکمل اختیارات دے دیے ہیں تاکہ فیصلہ کن اور موثر حکمتِ عملی اپنائی جا سکے۔
واضح رہے کہ 26 اپریل کو وزیراعظم نے ایک اہم سکیورٹی اجلاس کی صدارت کی تھی، جس میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، قومی سلامتی مشیر، چیف آف ڈیفنس اسٹاف اور تینوں افواج کے سربراہان نے شرکت کی تھی۔ اس اجلاس میں بھی پہلگام حملے کے پس منظر میں ممکنہ جوابی اقدامات پر غور کیا گیا۔
ملکی سطح پر دفاعی تیاریاں بڑھا دی گئی ہیں۔ آرڈننس فیکٹری بورڈ نے فوری اثر کے ساتھ تمام ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں، جو اس بات کی علامت ہے کہ دفاعی تیاریوں کو انتہائی سنجیدگی سے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔
تاہم، اگرچہ بعض میڈیا حلقے ان اقدامات کو کسی ممکنہ کارروائی کی تمہید کے طور پر پیش کر رہے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے تاحال کسی عسکری اقدام کا اعلان نہیں کیا گیا۔ یہ مشاورتیں اور تیاریان، سکیورٹی تحفظات اور خطرات کا فوری جائزہ لینے کا حصہ سمجھی جا رہی ہیں۔
حکومت پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی میں کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی اور پہلگام حملے میں ملوث عناصر کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ ایسے میں یہ اقدامات بھارت کے اندرونی سلامتی کے دائرے میں آنے والے معمول کے، مگر سنجیدہ اقدامات کے طور پر دیکھے جا رہے ہیں۔