سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بعد ہندوستان نے پاکستان کو دیا ایک اور جھٹکا، بگلہار بند سے چناب کا پانی روکا
18
M.U.H
04/05/2025
پہلگام دہشت گرد حملے کے بعد ہندوستان نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے بعد ایک اور سخت قدم اٹھاتے ہوئے دریائے چناب کے پانی کو بگلہار بند سے پاکستان جانے سے روک دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، یہ فیصلہ پاکستان کو پانی کے محاذ پر دباؤ میں لانے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق حکومت نے بگلہار بند سے پانی کے اخراج کو مکمل طور پر روک دیا ہے، جس کے ذریعے دریائے چناب کا بہاؤ پاکستان کی طرف جاتا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ اب حکومت شمالی کشمیر کے کشن گنگا بند پر بھی اسی نوعیت کے فیصلے پر غور کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ پہلگام میں ہوئے حالیہ حملے میں 25 سیاحوں اور ایک کشمیری نوجوان کے قتل کے بعد ہندوستان نے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا تھا، جو عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے تحت پاکستان کو مغربی دریاؤں — سندھ، چناب اور جہلم — پر کنٹرول حاصل ہے۔ پاکستان انہی دریاؤں کے پانی سے اپنی 80 فیصد زرعی زمین کو سیراب کرتا ہے۔
بگلہار بند، جو جموں کے رام بن علاقے میں واقع ہے، ماضی میں بھی ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تنازع کا باعث رہا ہے۔ پاکستان نے کئی بار اس منصوبے پر عالمی بینک سے رجوع کیا لیکن ہندوستان کا مؤقف رہا ہے کہ اس نے معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی نہیں کی۔
پاکستان کی حکومت اور سیاست دان اس تازہ پیش رفت پر سخت ردعمل ظاہر کر رہے ہیں۔ سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے حالیہ بیان — "یا تو سندھ میں ہمارا پانی بہے گا یا ان کا خون" — کو ہندوستان نے اشتعال انگیز قرار دیا۔ پاکستانی وزرا نے اس اقدام کو ’اعلانِ جنگ‘ سے تعبیر کیا ہے۔
پاکستانی زرعی ماہرین کے مطابق، اس اقدام سے ملک کو نہ صرف زرعی نقصان ہوگا بلکہ شہروں کی پانی کی فراہمی اور بجلی کی پیداوار بھی متاثر ہوگی۔ کراچی کی ایک تحقیقی فرم ’پاکستان ایگریکلچر ریسرچ‘ کے مطابق، ’’ہم غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہیں، ہمارے پاس فوری کوئی متبادل نہیں۔‘‘