’اگر کوئی ملک ہم پر ٹیکس لگاتا ہے تو وہ لگا دے،ہم مستقبل کو ذہن میں رکھ کر فیصلے کرتے ہیں‘: پیوش گوئل
34
M.U.H
25/10/2025
ہندوستان کے وزیر تجارت پیوش گوئل نے سوال کیا کہ مغربی ممالک صرف ہندوستان کو ہی کیوں نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ یورپی ممالک خود امریکہ سے روسی تیل پر رعایتیں مانگ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’جرمنی استثنیٰ مانگ رہا ہے، برطانیہ کو پہلے ہی چھوٹ مل چکی ہے، تو ہندوستان کوہی کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے؟
گوئل نے یہ تبصرہ جرمنی میں برلن گلوبل ڈائیلاگ میں کیا، جہاں انہوں نے برطانوی وزیر تجارت کیمی بیڈینوک کے ساتھ اسٹیج شیئر کیا۔ جب بیڈینوک نے کہا کہ یہ چھوٹ صرف روسی کمپنی روزنیفٹ کی ایک شاخ کے لیے ہے، گوئل نے جواب دیا، "ہمارے یہاں روزنیفٹ کی ایک شاخ بھی ہے۔"
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکہ اور اس کے اتحادی ہندوستان پر روس سے سستے تیل کی خریداری کم کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ، امریکہ نے ہندوستانی اشیاء پر تقریباً 50 فیصد ٹیکس بڑھادیا تھا، جسے ہندوستان نے غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ اگر ہندوستان روس سے تیل خریدنا بند کر دیتا ہے تو اس پر روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے دباؤ بڑھ جائے گا۔ یورپی یونین نے بھی تین ہندوستانی کمپنیوں پر روسی فوج سے تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ اس ہفتے امریکہ نے روس کی دو بڑی تیل کمپنیوں روزنیفٹ اور لوکوئل کو بھی نشانہ بنایا اور نئی پابندیاں عائد کیں۔
گوئل نے کہا کہ ہندوستان کوئی بھی فیصلہ جلد بازی یا دباؤ میں نہیں کرتا ہے۔ "ہم سودے اس وقت کرتے ہیں جب ہمیں لگتا ہے کہ یہ ملک کے لیے صحیح ہے۔پیوش گائل نے کہا کہ ’ اگر کوئی ہم پر ٹیکس لگاتا ہے، تو وہ لگا ئے- ہم نئے ممالک سے تجارت کو بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں اور طویل مدت میں مضبوط رہنے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں ۔‘
خبروں کے مطابق پیوش گوئل نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کی پالیسی صرف اور صرف اس کے قومی مفاد پر مبنی ہے۔ "ہندوستان کبھی بھی کسی کے کہنے پر دوستی یا تجارت کا فیصلہ نہیں کرتا۔ اگر کوئی کہے کہ یورپ یا کینیا کے ساتھ کام نہ کرو، تو یہ قابل قبول نہیں ہو گا۔"گوئل نے مزید کہا، "تجارت صرف ٹیکسوں یا بازاروں کے بارے میں نہیں ہے؛ یہ اعتماد اور تعلقات پر مبنی ہے۔