غزہ تنازعہ: ایک طرف مسلم ممالک ہو رہے متحد، دوسری طرف ٹرمپ نے نیتن یاہو کو وہائٹ ہاؤس مدعو کیا
16
M.U.H
17/09/2025
اسرائیلی فوج نے پورے غزہ پر قبضہ حاصل کرنے کے لیے زمینی سطح پر اپنی پیش قدمی شروع کر دی ہے۔ لیکن ان کوششوں کے خلاف آوازیں بھی مضبوط ہو رہی ہیں۔ رواں ہفتہ قطر میں اسرائیل کے خلاف مسلم مالک ایک پلیٹ فارم پر آئے جس نے حالات کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔ قطر پر حملہ اور غزہ میں مہم تیز کرنے کے بعد دنیا بھر سے اسرائیل کے اوپر دباؤ بڑھ رہا ہے، لیکن ایک بار پھر اس کو امریکہ کا تعاون ملتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
اس وقت سب سے اہم خبر یہی ہے کہ نیتن یاہو 29 ستمبر کو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے ملاقات کرنے امریکہ جا رہے ہیں۔ یروشلم میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاہو نے مطلع کیا کہ ٹرمپ نے انھیں وہائٹ ہاؤس مدعو کیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے حماس کو متنبہ کیا کہ غزہ شہر میں فوجی کارروائی کے دوران یرغمالوں کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔
امریکہ دورہ سے متعلق نیتن یاہو نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ یہ دعوت نامہ پیر کے روز انھیں فون پر ملا۔ انھوں نے کہا کہ قطر میں حماس لیڈران پر 9 ستمبر کو اسرائیلی حملہ کے بعد سے انھوں نے ٹرمپ کے ساتھ کئی بار بات چیت کی ہے اور وہ سبھی گفتگو اچھی رہی۔ اسرائیل نے غزہ پر یہ نئے حملے امریکی وزیر خارجہ روبیو کا دورہ مکمل ہونے کے بعد کیے ہیں۔ روبیو نے اس دورہ کے دوران اسرائیل کو امریکہ کی مکمل حمایت سے متعلق بات کہی تھی۔ منگل کو روبیو اسرائیل سے قطر کے لیے روانہ ہوئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ روبیو قطر سے واپسی کے بعد عرب لیڈران کے غصے اور اسرائیل کے خلاف ان کے ممکنہ اقدامات کو سے متعلق ٹرمپ کو رپورٹ کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد ٹرمپ کی نیتن یاہو سے ملاقات ہوگی، تو اسرائیل کو اگلے اقدام سے متعلق احتیاط برتنے کی تنبیہ دی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ پیر کے روز قطر نے اسرائیلی حملہ کے بعد ایک ایمرجنسی عرب و اسلامی ممالک کی میٹنگ طلب کی تھی۔ اس میں اسرائیلی حملوں کی مذمت کی گئی اور مشترکہ طور سے اسرائیل پر دباؤ بنانے سے متعلق اتفاق قائم ہوا۔ اس کے علاوہ مسلم ممالک کی ’ناٹو‘ کے طرز پر فوج بنانے کی بات بھی کہی گئی ہے۔ اس وجہ سے اسرائیل کے تحفظ معاملہ پر امریکہ فکر مند ہے۔ حالانکہ ٹرمپ نے اسرائیلی حملوں کی مذمت نہیں کی ہے، صرف قطر سے وعدہ کیا ہے کہ ایسا مستقبل میں نہیں ہوگا۔