’بی آر ایس کو بی جے پی میں ضم کرنے کی کوششیں ہو رہیں‘، بی آر ایس لیڈر کے. کویتا کا سنگین الزام
29
M.U.H
29/05/2025
بی آر ایس (بھارتیہ راشٹر سمیتی) کی سینئر لیڈر اور رکن قانون ساز کونسل کے. کویتا نے الزام عائد کیا ہے کہ بی آر ایس کو بی جے پی میں ضم کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس تعلق سے کئی بار کوششیں ہو چکی ہیں، لیکن اب تک ناکامی ہاتھ لگی ہے۔ ساتھ ہی کویتا نے کہا کہ وہ بی آر ایس بانی اور چیف کے. چندرشیکھر راؤ کے علاوہ کسی کی لیڈرشپ منظور نہیں کریں گی۔
حیدر آباد میں 29 مئی کو اپنی رہائش پر صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی بات چیت کے دوران انھوں نے یہ باتیں کہیں۔ انھوں نے اس بات کو بھی صاف کیا کہ کے سی آر ہی بی آر ایس پارٹی میں واحد لیڈر تھے اور انھیں کانگریس پارٹی کے ساتھ بات چیت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، کیونکہ یہ ایک ڈوبتا جہاز تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ جب وہ دہلی آبکاری پالیسی سے متعلق ایک معاملے میں جیل میں تھیں، تب بھی بی آر ایس کا بی جے پی میں انضمام کرنے کی کوشش ہوئی تھی، لیکن انھوں نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ جیل میں اور وقت گزارنے کو تیار ہیں، لیکن بی آر ایس کا بی جے پی میں انضمام قابل قبول نہیں ہے۔
کویتا نے بغیر نام لیے بی آر ایس پارٹی کے اندر کچھ لیڈران پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انھیں پارٹی چیف کے سی آر سے دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ 2019 کے لوک سبھا انتخاب میں ان کی شکست کے پیچھے وہی لیڈران تھے، جو اب انھیں پارٹی چیف سے دور کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وہ کہتی ہیں کہ لوگ اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ اگر وہ کے سی آر سے دور ہو گئیں تو اس سے پارٹی میں کسے فائدہ ہوگا۔ یہ اشارہ بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی کی طرف تھا۔
کے. کویتا نے کے سی آر، یعنی اپنے والد کو لکھا گیا خط افشا ہونے کا بھی تذکرہ کیا۔ انھوں نے اس کے لیے پارٹی لیڈران کو ہی ذمہ دار ٹھہرایا۔ اس خط میں کویتا نے اپنی ہی پارٹی پر سوال اٹھائے تھے۔ اس خط میں انھوں نے لکھا تھا کہ پارٹی میں کچھ سازشیں ہو رہی ہیں۔ انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ کے سی آر بھگوان کی طرح ہیں، لیکن اس وقت وہ کچھ شیطانوں سے گھرے ہوئے ہیں۔ خط میں انھوں نے وارنگل میں 27 اپریل کو ہوئی پارٹی کی سلور جبلی ریلی کا ذکر کیا، جس میں کے سی آر نے صرف 2 منٹ کی تقریر کی تھی۔ انھوں نے کہا تھا کہ پروگرام میں بی جے پی کے خلاف کچھ مزید بولنا چاہیے تھا۔
یہ خط وائرل ہونے پر کویتا نے کہا کہ میں نے پہلے بھی اپنے والد کو خط لکھا ہے۔ جب بھی مجھے اپنا فیڈ بیک دینا ہوتا ہے، میں انھیں خط لکھتی ہوں، لیکن اس مرتبہ یہ افشا ہو گیا۔ میرا ماننا ہے کہ یہ پارٹی کے کچھ جاسوسوں کا کام ہے، اور پارٹی کو طے کرنا چاہیے کہ ان سے کس طرح نمٹنا ہے۔