ممبئی 26/11 کے مجرم آزاد، پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالا جائے، ریاض میں اویسی کا بیان
31
M.U.H
29/05/2025
ہندوستان کے 7 کُل جماعتی نمائندہ وفد کا دنیا کے مختلف ملکوں کا دورہ جاری ہے۔ اس دوران وفد کے اراکین مضبوطی سے ہندوستان کا موقف پیش کر رہے ہیں اور عالمی سطح پر پاکستان کو بے نقاب کر رہے ہیں۔ ایک وفد میں شامل اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی بھی پاکستان کی پول کھولنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہے ہیں۔ اب انہوں نے سعودی عرب کے ریاض میں پڑوسی ملک کو نشانہ بنایا ہے۔
اویسی نے کہا، ’’26/11 کے بعد اس وقت کے وزیر اعظم آنجہانی ڈاکتر منموہن سنگھ کی قیادت میں ہماری حکومت، ہندوستانی تفتیش کار پاکستان گئے، انہیں سارے ثبوت دیئے لیکن آپ کو یہ سن کر حیرانی ہوگی کہ کچھ بھی آگے نہیں بڑھا۔ پاکستان کو اس دہشت گردانہ مقدمے میں آگے بڑھنے کے لیے تب مجبور ہونا پڑا جب پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے فہرست میں ڈال دیا گیا۔‘‘
انہوں نے آگے کہا، ’’جرمنی میں ایک میٹنگ ہوئی اور ہندوستان چاہتا تھا کہ ساجد میر پر مقدمہ چلایا جائے لیکن پاکستان نے کہا کہ وہ مر چکا ہے۔ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی کمیٹی کے سامنے آیا اور کہا کہ ساجد میر زندہ ہے۔ کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ جو ملک کہہ رہا تھا کہ وہ مر چکا ہے، اچانک زندہ ہو گیا؟ اور پھر پاکستانی حکومت نے کہا کہ ہماری عدالتوں نے اسے 5 سے 10 سال کی سزا سنائی ہے لیکن 26/11 کے اہم مجرم ابھی بھی بے خوف ہیں۔ انہیں دہشت گردی کے لیے نہیں بلکہ منی لانڈرنگ کے لیے قصوروار ٹھہرایا گیا تھا۔‘‘
اے آئی ایم آئی ایم سربراہ نے عالمی منچ پر مضبوطی سے اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی نظام انصاف نے قانون کے تمام مناسب طریقہ کار پر عمل کیا اور اجمل قصاب کو موت کی سزا سنائی گئی اور اس نے کئی باتیں بتائیں۔ ہماری ایجنسیاں ان آڈیو بات چیت کو ریکارڈ کرنے میں اہل تھیں جس میں پاکستان میں بیٹھے دہشت گرد گروپ، ان دہشت گردوں کے ساتھ بات کر رہے تھے جو پانچ ستارہ ہوٹل میں ہندوستانیوں کا قتل کر رہے تھے اور دورانِ گفتگو انہیں واضح طور سے کہا گیا تھا کہ ہمت مت ہارو، جتنے ہندوستانیوں کو مار سکتے ہو مارو اور تم جنت میں جاؤ گے۔ یہ وہ بات چیت تھی جو ریکارڈ کی گئی تھی۔‘‘
اسد الدین اویسی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے فہرست میں واپس لایا جانا چاہیے۔ تبھی ہم ان سبھی دہشت گرد تنظیموں کے دہشت گردوں کی مل رہی مالی معاونت پر قابو پا سکیں گے۔ جب اس شخص (عاصم منیر) کو پاکستان میں فیلڈ مارشل بنایا گیا تھا تب محمد احسان نامی ایک امریکی دہشت گرد فیلڈ مارشل کے ٹھیک بغل میں بیٹھا تھا۔ اس فیلڈ مارشل کے ساتھ ہاتھ ملاتے ہوئے اس کی تصویریں ہیں جو پاکستان کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت ہیں۔ یہ دہشت گرد گروپ وہاں پھل پھول رہے ہیں، انہیں ٹریننگ دی جا رہی ہے اور ان کا مقصد ہندوستان کوغیر مستحکم کرنا ہے تاکہ ہندوستان میں اور زیادہ ہندو-مسلم فسادات کروائے جاسکیں۔‘‘
اویسی نے مزید کہا، ’’پٹھان کوٹ واقعہ میرے وزیر اعظم کے بغیر بلائے پاکستان جانے کے بعد ہوا، اور میں اسے ریکارڈ میں رکھنا چاہتا ہوں، میں ہی وہ شخص تھا جس نے ان کے وہاں جانے کی مذمت کی تھی۔ کئی اپوزیشن پارٹیوں نے مذمت کی کہ میرے وزیر اعظم افغانستان سے بغیر بلائے نواز شریف کے گھر کیوں گئے۔ ہمارے ایئر بیس پر حملہ ہوا اور ہم نے وہاں کئی اہلکاروں کو کھو دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان ثبوت چاہتا ہے؛ آپ (پاکستان) اپنی ٹیم بھیجیں۔ کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ کوئی ملک کسی ملک کی جاسوسی ایجنسی کو مدعو کرے؟ انہیں مدعو کیا گیا، انہیں سبھی ریکارڈ دیئے گئے، لیکن کچھ بھی نہیں ہوا۔ اگر سوال یہ ہے کہ ہم پاکستان سے بات کیوں نہیں کرتے تو ہم پاکستان میں کس سے بات کریں؟