شملہ: سنجولی مسجد میں جمعہ کی نماز کے بعد ہنگامہ، ہنومان چالیسا کا پاٹھ، حالات کشیدہ
10
M.U.H
24/05/2025
شملہ: ہماچل پردیش کے دارالحکومت شملہ کی سنجولی مسجد ایک بار پھر تنازع کا مرکز بن گئی ہے۔ جمعہ کے روز اس مسجد میں نماز کے بعد دیوبھومی سنگھرش سمیتی سے وابستہ افراد نے احتجاج کرتے ہوئے مسجد کے باہر ہنومان چالیسا کا پاٹھ کیا، جس کے بعد ماحول کشیدہ ہو گیا۔ جمعے کو کچھ نمازی مسجد میں نماز ادا کرنے پہنچے تھے۔
جیسے ہی یہ اطلاع دیوبھومی سنگھرش سمیتی کو ملی، اس کے کارکنوں نے مسجد کے باہر جمع ہوکر احتجاج شروع کر دیا۔ پولیس کی جانب سے مسجد جانے والے راستے پر سیکیورٹی تعینات تھی، اور نمازیوں کو مسجد تک جانے کی اجازت دی گئی۔ اس پر احتجاجیوں نے سڑک پر ہنومان چالیسا پڑھنا شروع کر دیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ سنجاولی کی یہ پانچ منزلہ مسجد پہلے ہی شملہ میونسپل کارپوریشن کی عدالت کی جانب سے غیر قانونی قرار دی جا چکی ہے۔ عدالت نے پہلے 5 اکتوبر کو تین منزلوں کو غیر قانونی قرار دیا تھا، اور بعد ازاں 4 مئی کو باقی دو منزلوں پر بھی یہی فیصلہ سنایا گیا تھا۔ دیوبھومی سنگھرش سمیتی کے رہنماؤں کا الزام ہے کہ ریاستی حکومت اور پولیس انتظامیہ مسلمانوں کو تحفظ دے رہی ہے جبکہ ہندوؤں کو مسجد کے قریب جانے سے روکا جا رہا ہے۔
سمیتی نے الزام عائد کیا کہ نماز کی اجازت حکومت و انتظامیہ کی جانب سے دی گئی ہے۔سمیتی کے رہنماؤں مدن ٹھاکر اور وجے شرما نے کہا کہ "یہ احتجاج آئندہ خالی ہاتھ نہیں ہوگا۔" انہوں نے کہا کہ اگر پولیس نے ہندوؤں پر طاقت کا استعمال کیا، تو اگلے مظاہرے میں "لاٹھیوں کے ساتھ" شرکت کی جائے گی۔
دیوبھومی سنگھرش سمیتی نے اعلان کیا ہے کہ وہ جلد ہی ایک میٹنگ کرے گی، جس میں آئندہ کی حکمت عملی اور ممکنہ بڑے احتجاج کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔ اس واقعے کے بعد شملہ کے سنجولی علاقے میں حالات کشیدہ ہیں۔ پولیس الرٹ پر ہے اور مقامی انتظامیہ دونوں فریقین سے امن بنائے رکھنے کی اپیل کر رہی ہے۔